بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

یکم جولائی تک حتمی بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیے جانے کا امکان

datetime 28  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) حکومت کی قومی اسمبلی سے فنانس بل 20-2019 کی حتمی منظوری کے بعد اس کی اگلی منزل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا بورڈ اجلاس ہوگا، جو 3 جولائی کو شیڈول ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس تمام معاملے سے آگاہ ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ اسمبلی سے حتمی بجٹ کے اقدامات کی منظوری کے ساتھ تمام پیشگی اقدامات پر تعمیلی رپورٹ، پاکستان کی 6 ارب ڈالر کی درخواست پر

آئی ایم ایف بورڈ کے فیصلے میں اہم عنصر ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ اور فنانس بل کا حتمی اور منظور شدہ ورژن پیر تک آئی ایم ایم کو منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔دوسری جانب بورڈ اجلاس کی حساسیت کے تناظر میں وزرات خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’تمام پیشگی ایکشنز کی تکمیل نے 3 جولائی کے بورڈ اجلاس کے لیے راستہ بنایا ہے، جبکہ پارلیمنٹ سے منظور بجٹ کو شیئر کرنا ان پیشگی ایکشن میں سے ایک تھا‘۔انہوں نے کہا کہ ا?ئی ایم ایف اجلاس کے سامنے پیش کرنے کے لیے بجٹ کی منظوری پاکستان کے لیے حتمی چیز تھی، اس کے علاوہ ’حالیہ ایکسچینج ریٹ، اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ، بجلی اور گیس کی قیمتیں اور بجٹ منظوری اہم پیشگی اقدامات تھے‘۔حکام کا کہنا تھا کہ 12 مئی کو ہونے والے اسٹاف کی سطح پر معاہدے کے تناظر میں اقتصادی اور مالی پالیسی کی یاد داشت (ایم ای ایف پی) پہلے ہی آئی ایم ایف کو منتقل کی جاچکی ہے، پاکستان 39 ماہ تک پروگرام کی مدت میں مصروف عمل رہے گا جسے اسٹیٹ بینک ’مارکیٹ کا متعین کردہ ایکسچینج ریٹ‘ کہہ رہا ہے۔تاہم ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی موقع پر مرکزی بینک کو بیرونی عوامل کی طرف سے مصنوعی طریقے سے ایکسچینج ریٹ میں چھیڑچھاڑ کی کوشش کی قابل عمل ثبوت نظر آتے ہیں تو وہ اس میں مداخلت کے لیے آزاد ہوگا۔اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک پاکستان اپنے پالیسی ریٹ اور افراط زر کی شرح کے درمیان موجودہ فرق کو برقرار رکھے گا، جبکہ کسی بھی وقت کیسے بھی حالات میں پالیسی ریٹ اور افراط زر کے درمیان فرق کو 1.5 فیصد سے نیچے گرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس کا مطلب یہ ہے کہ انتہائی حالات میں پالیسی ریٹ مہنگائی سے 1.5 فیصد زیادہ پر رہے گا۔واضح رہے کہ اس وقت بنیادی افراط زرد

7.2 فیصد پر موجود ہے جبکہ صارفین کے پرائس انڈیکس کے تحت مہنگائی کی عام شرح 9.1 فیصد اور پالیسی ریٹ 12.25 فیصد پر ہے۔اسٹیٹ بینک کے مختلف ذرائع نے بتایا کہ عام طور پر پالیسی ریٹ کا فیصلہ کرتے وقت موجودہ افراط زر کی شرح کے بجائے متوقع افراط زر کو دیکھا جاتا ہے، اسی تناظر میں بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے متوقع مہنگائی کی شرح زیادہ سے زیادہ 13 فیصد ہوسکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…