کراچی(نیوز ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ملک میں کام کرنے والے برانچ لیس بینکوں کے مابین انٹر آپریٹ ایبلیٹی کی سہولت مہیا کرنے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ ہم اس طرح کی سہولیات مہیا کرنے جارہے ہیں جن کے ذریعے ایک موبائل نیٹ ورک کے برانچ لیس اکاؤنٹ سے دوسرے موبائل نیٹ ورک کے برانچ لیس اکاؤنٹ میں لین دین کیا جاسکے گا۔ وہ جمعرات کے روز ’’موبی کیش موبائل کامرس 2016‘‘ کے عنوان سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ 9ویں انٹرنیشنل موبائل کامرس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ کانفرنس کا اہتمام ٹوٹل کمیونی کیشنز کے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے اشتراک سے کیا گیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ انٹر آپریٹ ایبلیٹی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے جاری پراجیکٹ حتمی مراحل میں داخل ہوچکا ہے جس کے نفاذ میں کچھ وقت باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برانچ لیس اکاؤنٹ سے فنڈز کی غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے منتقلی کی روک تھام کے لیے ایک خصوصی آن لائن ایپلی کیشن ’’ Agenchex‘‘ بھی تیار کی جاچکی ہے جس کے ذریعے برانچ لیس بینک اکاؤنٹس اور ایجنٹس کے ساتھ برانچ لیس بینکاری کے ٹرانزیکشنز کی بھی نگرانی کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ برانچ لیس ایجنٹس کی تعداد دسمبر 2015تک 3لاکھ کی سطح عبور کرچکی ہے۔ اس وقت پانچ برانچ لیس بینک مارکیٹ میں موجود ہے ہیں جبکہ مزید 4بینک آزمائشی رول آؤٹ کا مرحلہ طے کررہے ہیں۔دسمبر 2015تک برانچ لیس کسٹمرز کی تعداد 15ملین تک پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ تین سہ ماہیوں کے دوران برانچ لیس بینکاری نظام کے ذریعے 10کروڑ ٹرانزیکشنز کے ذریعے ہر سہ ماہی میں اوسطاً 500ارب روپے کا لین دین کیا گیا ہے۔ برانچ لیس بینکاری کے ذریعے کیے جانے والے ٹرانزیکشن کی اوسط مالیت بھی بڑھ کر 5200روپے تک پہنچ چکی ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین ڈاکٹر سید اسماعیل شاہ نے کہا کہ ٹیکسوں کی بلند شرح برانچ لیس بینکاری کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے تاہم وزیر خزانہ نے اس بارے میں ہماری گزارشات کو اہمیت دی ہے حکومت اس ضمن میں ہماری بجٹ تجاویز پر غور کررہی ہے اس اس مرتبہ بہتر نتائج حاصل ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔ انہوں نے برانچ لیس بینکاری فراہم کرنے والے بینکوں پر زور دیا کہ اپنے موجودہ اکاؤنٹ ہولڈرز کو ویلیو ایڈڈ خدمات فراہم کریں تاکہ ملک میں برانچ لیس بینکاری کی ترقی کی رفتار تیز کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ برانچ لیس بینکوں کو بنکاری سے محروم طبقے تک مالیاتی خدمات کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون بینکنگ کا فروغ کوئی معمولی پیش رفت نہیں ہے بلکہ یہ ایک آئی ٹی اور ٹیلی کام کے انقلاب کے مرہون منت ایک مکمل بینکاری نظام کا احیاء ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ برانچ لیس بینکاری کی سہولت صرف غریب طبقے کے لیے مہیا کی گئی ہے۔اس موقع پر ہیڈ آف ایزی پیسہ یحییٰ خان نے کہا کہ سب سے بڑی اور جدید پراڈکٹ پورٹ فولیو ایزی پیسہ نے پاکستان میں مالیاتی خدمات کا منظر نامہ یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ عہد حاضر میں جب کہ تمام بڑی تبدیلیاں موبائل فون سے جڑی ہوئی ہیں موبائل فنانشل سروسز میں بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ ہم لوگوں کو مالیاتی خدمات کے دائرے میں شامل کرکے خود مختار بنانے کے لیے پختہ عزم پر کاربند ہیں اور اپنے صارفین کی بدلتی ہوئی ضرورتوں پر پورا اترنے والی خدمات کے ذریعے سماجی و معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں بھی نمایاں کردار ادا کررہے ہیں۔موبی لنک کے سی ای او جیفری ہیڈ برگ نے کہا کہ حکومت کی ڈیجیٹل سروسزسے متعلق پالیسیاں معاشی ترقی میں معاون ثابت ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیکیوریٹی کی صورتحال روز بہ روز بہتر ہورہی ہے جس سے معاشی سرگرمیاں بڑھانے اور استحکام کی جانب بڑھنے میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سازگار ماحول پاکستان کے ڈیجیٹل سیکٹر میں مزید سرمایہ کاری لانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔اس موقع پر خطاب میں Inovo8کے چیئرمین اور سی ای او حسنین اے شیخ نے کہا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک، انسٹا گرام اور واٹس ایپ کا بے تحاشہ استعمال صارفین کے رویوں کی عکاسی کرتا ہے جن سے ان کی ضرورتوں کے مطابق پراڈکٹ تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمارٹ فون رکھنے والے 77فیصد صارفین باقاعدگی کے ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس استعمال کرتے ہیں۔میزان بینک کے صدر اور سی ای او عرفان صدیقی نے اعلان کیا کہ میزان بینک جلد ہی موبائل والٹ پراڈکٹس متعارف کراے گا انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈیجیٹل انقلاب کی وجہ سے روایتی کمرشل بینکاری بھی انویسٹمنٹ بینکنگ کی طرح قصہ پارینہ بن جائے گی۔بینک الفلاح کے صدر اور سی ای او عاطف باجوہ نے بینکوں اور ٹیلی کام کمپنیوں پر زور دیا کہ متعلقہ شعبوں میں تیز رفتار ترقی کے لیے مل کر کام کریں انہوں نے گزشتہ سال کو انڈسٹری کی ترقی کے لیے اچھا سال قرار دیا۔کانفرنس کے ساتھ تین پینل مباحثوں کا بھی انعقاد کیا گیا جن میں ڈیجیٹل کامرس ان پاکستان، ایکو سسٹم کی تشکیل، مرچنٹس کی سطح پر ڈیجیٹل سلوشنز کی قبولیت اور پاکستان کے پے پال کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کی گئی۔