لاہور(نیوز ڈیسک) ایران میں پاکستان ٹیکسٹائل مصنوعات، گوشت، ڈیری اور لائیوسٹاک مصنوعات کی بھاری طلب ہے لہذا ان شعبوں میں کام کرنے والے پاکستانی تاجروں کو ان مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ یہ بات لاہور چیمبر سینئر نائب صدر اور 26رکنی تجارتی وفد کے سربراہ الماس حیدر نے چھ روزہ کامیاب تجارتی دورے سے واپسی پر کہی۔ وفد نے تہران، شیرا ز اور مشہد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، انڈسٹریل زونز اور تجارتی ایسوسی ایشنز کے دفاتر کا دورہ اور ایرانی تاجروں سے بی ٹو بی میٹنگز کیں۔ الماس حیدر نے کہا کہ ایران میں پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی بھاری طلب ہے ، ٹیکسٹائل سیکٹر کے ایک وفد کو ایران کا دورہ کرنا اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں تجارتی مواقعوں کا جائزہ لینا چاہیے۔ اسی طرح ایران میں پاکستانی گوشت کی بھی بھاری طلب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران ، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد تکمیل چاہتا ہے جبکہ ایرانی پاور کمپنیاں پاکستان کو پانچ ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرسکتی ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فضائی ، زمینی اور سمندری روابط مستحکم کرنے کی ضرورت ہے جس سے دوطرفہ تجارت کو فروغ ہوگا۔ انہوں نے ایران تاجروں اور سرکاری حکام کو آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت نے پاکستان کے انجینئرنگ اور میڈیکل کے شعبوں میں ایران طلباء کے لیے سکالرشپ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ بزنس مینجمنٹ کے شعبے میں سو طلباء کے لیے شکالرشپ کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو بینکنگ چینلز قائم کرنے اور سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ الماس حیدر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کریں اور پاک ایران بارڈرز پر انڈسٹریل سٹی قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو سنگل کنٹری نمائشوں اور تجارتی وفود کے تبادلے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجروں کو ایران کے زراعت، سیاحت اور میٹل انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مارکیٹ ریسرچ پر خاص توجہ دیں جس سے انہیں ایک دوسرے کی ضروریات سے آگاہی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران درآمدات اور برآمدات کے لیے ایک دوسرے کوفوقیت دیں۔ انہوں نے کہا کہ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ، انرجی پراجیکٹس، پیپر اینڈ بورڈ، سیمنٹ، کیمیکلز، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن، پاکستان میں سڑکوں کی تعمیر، ہینڈی کرافٹ، کارپٹ اور فینسی فرنیچر کے شعبوں میں بھی مشترکہ منصوبہ سازی کی وسیع گنجائش ہے جس سے دونوں ممالک کے تاجروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔