کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان آٹو انڈسٹری خطے کی دیگر صنعتوں کی تقلید کرتے ہوئے کئی فوائد حاصل کرسکتی ہے خاص طور پر تھائی لینڈ کی آٹو انڈسٹری کے ماڈل پر عمل کیا جاسکتا ہے۔تھائی لینڈ کی مقامی آٹو مارکیٹ ترقی کی وجہ سے انتہائی سرگرم ہے اور دنیا بھر میں برآمدی اہداف حاصل کررہی ہے۔ تھائی لینڈ میں حکومت کی سرپرستی کی وجہ سے سال 2014 میں تھائی لینڈ کی آٹو انڈسٹری اور اس کے پرزہ جات کے برآمدی اہداف میں4.21 فیصد اضافہ ہوا۔ سال 2013 میں 644.39 ملین ڈالر کے ساتھ تھائی لینڈ کی برآمدات اپنی بلند ترین سطح پر تھیں۔ آٹو پرزہ جات کی برآمد سال 2014 میں 17163.72 پرزہ جات تھیں جبکہ سال 2013 میں 16470.80 پارٹس درآمد کیے۔ان خیالات کا اظہار تھائی لینڈ کی آٹو انڈسٹری کے حکام نے پاکستان سے تھائی لینڈ کا دورہ کرنے والے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہ کہا کہ تھائی حکومت کی آٹو انڈسٹری کے لیے معاون پالیسیوں کے باعث آج تھائی لینڈ کی آٹو صنعت کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ گاڑیاں تیار کرنیوالے ملکوں کی فہرست میں کیا جاتا ہے۔ سال 2011 میں تھائی لینڈ کا شمار دنیا کی 11 ویں بڑی آٹو صنعت میں کیا جاتا تھا۔جس کی سالانہ پیداوار 18 لاکھ گاڑیاں تھیں جبکہ دیگر تین بڑے ملکوں میں چین 18 ملین یونٹس، جاپان 9 ملین اور امریکا 7 ملین گاڑیوں کے ساتھ سرفہرست ملک تھے۔ فیڈریشن آف تھائی انڈسٹریز کے مطابق سال 2015 میں تھائی لینڈ کی مجموعی گاڑیوں کی پیداوار کا اندازہ 22 لاکھ یونٹس ہیں۔ان میں دس لاکھ گاڑیاں مقامی مارکیٹ میں فروخت کی جائیں گی جبکہ 12 لاکھ گاڑیاں برآمد کی جائیں گی۔ اسی طرح مجموعی طور پر آٹو پرزہ جات کی برآمدات 2لاکھ53ہزار665 ملین تھائی بھات ہیں اور یہ سال 2013 سے 5 فیصد زیادہ ہونگی۔ اسی طرح گاڑیوں اور اس کے پرزہ جات کی پیداوار کے ضمن میں تھائی لینڈ کا امپورٹ۔ ایکسپورٹ تجارتی توازن سال 2014 میں 17,736 ملین ڈالر تھا جو گزشتہ برس سال 2013 سے 32 فیصد زیادہ تھا جو 13,400 ملین ڈالر تھا۔دوسری طرف پاکستان آٹو انڈسٹری تھائی لینڈ کے مقابلے میں چھوٹی ہے۔پاکستان کا شمار35 ویں نمبر پرکیا جاتا ہے، سال 2014 میں پاکستان میں مجموعی طور پرایک لاکھ 49 گاڑیاں تیار کی گئیں جبکہ تھائی لینڈ میں 22 لاکھ گاڑیاں تیار کی گئیں۔تاہم موٹر سائیکلوں کی تیاری میں پاکستان میں تیار کی جانے والی موٹر سائیکلوں کی تعداد کسی حد تک تھائی مارکیٹ کا مقابلہ کرتی ہیں۔تھائی لینڈ میں موٹر سائیکلوں کی پیداوار تقریباً 22 لاکھ تھی جبکہ پاکستان میں 17لاکھ کے قریب تھی۔ ماہرین کے نذدیک اس کی وجہ پاکستان میں وزارت کی جانب سے موٹر سائیکل انڈسٹری کے لیے بہتر اور مستقل پالیسیاں تھیں۔تھائی آٹو حکام کے مطابق گاڑیوں کی برآمد کے حوالے سے برآمدی اہداف کے حصول میں اصل کردار حکومت کا تعاون اور مستقل پالیسیاںاور طویل المدت وڑن تھا۔تھائی لینڈ کی آٹو انڈسٹری جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے صنعت کو مزید بہتر بنانے، اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے ، بہتر مصنوعات کی تیاری اور آٹو پارٹس بنانے والوں کو عالمی سپلائی چین میں ڈھالنے کیلیے کوشاں ہے۔ اس طرح تھائی لینڈ عالمی سطح پر ایک اہم ویلیو ایڈڈ مصنوعات فراہم کرنے والا مینوفیکچرر بن جائے گا۔ حال ہی میں تھائی لینڈ کی آٹو صنعت نے بھی بڑی تیزی سے ترقی کی ہے خاص طور پر اس صنعت میں پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے جس سے صنعت کی مقابلاتی صلاحیت، پیداواری صلاحیت اور مقامی اور برآمدی مارکیٹوں میں اضافہ ہوا ہے۔یہ ترقی خاص طور پر ایک ٹن وزن والے ٹرک کی پیداوار کے ضمن میں قابل ذکر ہے جس کی پیداوار میں تھائی لینڈ کا شمار عالمی طور پر سب سے بڑے مینوفیکچرر کے کیا جاتا ہے اور اسی طرح چھوٹی گاڑیوں کی تیاری (بی کار) کے شعبے میں قابل ذکر ہے۔ تھائی لینڈ کی آٹو صنعت پائیدار انداز میں واضح سمت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔صنعت کے لیے ٹیکس پالیسیاں اور ٹیکنالوجی کا حصول دونوں باسہولت بنائی گئی ہیں اس طرح صارفین اور مینوفیکچررز دونوں کے ساتھ منصفانہ اور یکساں برتاو¿ روا رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی تبدیلی مناسب دورانیہ کے ساتھ آنی چاہیے تاکہ مینوفیکچررز اس کے مطابق مصنوعات بنا سکیں اور قواعد و ضوابط کی پابندی کرسکیں۔اہم مسائل میں زیادہ سے زیادہ صارفین کیلیے فوائد کی فراہمی، ٹیکنالوجی کے حصول اور مارکیٹ میں یکساں، متوازن اور شفاف ماحول کو یقینی بنانا ہے۔ پاکستان اپنی مقامی ضروریات کے تحت تھائی لینڈ کی پالیسیاں اور منصوبے اختیار کرسکتا ہے۔ پاکستان میں موجودہ پالیسیاں پر تنقید کا حل یہ بھی ہے کہ تھائی لینڈ کی کامیاب پالیسیوں کو اختیار کیا جائے جو آٹو صنعت کیلیے ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں۔