کراچی(نیوز ڈیسک) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں محمد ادریس نے کہا ہے کہ جولائی میں17فیصد ایکسپورٹ میں کمی کی بجلی، گیس اور پانی کی قلت سمیت کئی وجوہ ہیں جس کی وجہ سے انڈسٹریل سیکٹر کی پیداوار میں کمی آئی جبکہ ایکسپورٹرز کے ایف بی آر اور ایس بی پی کے پاس پھنسے ہوئے ریفنڈز جن کی وجہ سے ایکسپورٹرز مالی مسائل کا شکار ہیں بھی ملکی ایکسپورٹ میں کمی کا بڑا سبب ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے بحران کی وجہ سے پنجاب میں کئی صنعتیں بند ہو چکی ہیں اور کچھ بند ہونے کے قر یب ہیں جبکہ کراچی میں صنعتوں کو اپنا ہی پانی مہنگے داموںخریدنا پڑ رہا ہے اور وہ ٹینکر مافیا کے رحم وکرم پر ہیں۔ میاں ادریس نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ایکسپورٹرز ریفنڈ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مالی کمی کو پورا کرنے کے لیے بینکوں سے قرضہ لینا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کاروباری لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔میاں ادریس نے کہا کہ ملکی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹواور ان کی ٹیم کی کاوشیں قابل ستائش ہیں لیکن پانی، بجلی اور گیس کے مسائل ٹی ڈی اے پی کے کنٹرول سے باہر ہیں لیکن ایکسپورٹرزکے ورکنگ کیپٹل میں کمی کا حل حکومت کے پاس ہے، حکومت ریفنڈز کا اجرا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ ریفنڈز کی مد میں 2 سال میں ایکسپورٹرز کے 200 ارب روپے حکومت کے پاس جمع ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹر کا ورکنگ کپٹیل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ میاں ادریس نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی نے مذکورہ بالا مسائل اور ان کے حل کے لے تجاویز پر سرکاری افسران اور وزرا سے مختلف اجلاس میں کئی بار بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار کے وعدے کے مطابق ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کا اجرا فوری کیا جائے۔