اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکچین اقتصادی کوریڈور پر کام کرنے والے ایک مشترکہ گروپ کا کہنا ہے کہ چھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے معاہدوں پر چین کے صدر ڑی جن پنگ کے پاکستان کے وزٹ کے دوران دستخط کیے جائیں گے۔ایک سرکاری بیان کے مطابق اس توانائی کے منصوبوں پر منعقدہ اس گروپ کے اجلاس کی صدارت مشترکہ طور پر پانی و بجلی کے وفاقی سیکریٹری محمد یونس ڈگھا اور چین کی قومی توانائی ایڈمنسٹریشن کے وائس ایڈمنسٹریٹر ڑانگ یوکنگ نے کی، انہوں نے کاموں کی بروقت تکمیل کے لیے دونوں فریقین کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین نے مٹیاری سے لاہور اور مٹیاری سے فیصل آباد کی دو ٹرانسمیشن لائنوں کے ایک معاہدے پر چین کی اسٹیٹ گرڈ اور نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی کے درمیان دستخط کے انتظامات کو اپنی قانونی ٹیموں کی نظرثانی کے بعد حتمی صورت دی۔اس گروپ نے پورٹ قاسم کے قریب کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے 1320 میگاواٹ کے منصوبےاور سہ فریقی عملدرآمد اور ساہیوال، پنجاب میں ایک اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے 1320 میگاواٹ کے منصوبے کے لیے بجلی کی خریداری کے معاہدوں پر عملدرآمد کی پر دستخط کی شرائط کو حتمی صورت دی۔اس اجلاس میں اس عملدرآمد کو حتمی صورت دینے کے لیے چین کے بینکوں کی یقین دہانی کی شرائط اور تھر پاور پروجیکٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے 660 میگاواٹ کے منصوبے کے لیے بجلی کی خریداری کے معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔دونوں فریقین سندھ ایگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے سالانہ 38 لاکھ ٹن سالانہ کوئلہ نکالنے کے معاہدےپر بھی دستخط کریں گے۔اس کے علاوہ بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک میں 900 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کا ایک معاہدے بھی چین کی کمپنی زونری کی جانب سے دستخط کے لیے تیار ہے۔ حالانکہ بعض سرکاری اداروں نے اس پر تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے کہ شمسی توانائی کا اس طرز کا بڑا منصوبہ حکومت کی سستی توانائی کے حصول کی مجموعی پالیسی میں فٹ نہیں ہوتا، اس لیے کہ اس کی فی یونٹ قیمت 14.5 سینٹ بہت زیادہ ہے۔یونائیٹڈ انرجی پاکستان (چین) کے ٹھٹھہ، جھمپیر میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے 100 میگاواٹ کے منصوبے اور بھنبھور اور ٹھٹھہ، سچل میں داو¿د ہائیڈرو آف چائنا کے پچاس پچاس میگاواٹ کے دو منصوبوں کے لیے بینکوں کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کی دونوں فریقین پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں۔ان منصوبوں کے سنگ بنیاد چینی صدر کے وزٹ کے دوران رکھے جائیں گے۔اس اجلاس میں خیبر پختونخوا میں سکی کناری 870 میگاواٹ ہائیڈرو پروجیکٹ کے لیے سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط اور کروٹ آزاد کشمیر کے 720 میگاواٹ کے ہائیڈرو پروجیکٹ کے سنگ بنیاد کو بھی حتمی صورت دی۔سرکاری بیان کے مطابق پانی و بجلی کے سیکریٹری نے ورکنگ گروپ کو آگاہ کیا کہ پاکستان کی جانب سے متفقہ شیڈیول کے اندر اندر اہم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے تمام اقدامات کیے گئے تھے اور زیادہ تر منصوبے عملدرآمد کے لیے آئندہ چند روز میں تیار ہوجائیں گے۔اس اجلاس میں منصوبہ بندی اور پٹرولیم کے سیکریٹریوں، چین کے سینئر حکام اور تقریباً بیس چینی کمپنیوں، بینکوں اور کوریڈور منصوبوں کے ساتھ منسلک اسپانسرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔