اتوار‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کوئی ٹوئٹ کرے جج کو اپنے فیصلے پر شرم آنی چاہیے، کیا یہ توہین عدالت ہوگی؟ کانفرنس میں سوال پر جانتے ہیں جسٹس بابر ستار نے کیا جواب دیا

datetime 25  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 9ویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس میں سوال جواب سیشن کے دوران جسٹس بابر ستار سے ٹوئٹر پر توہین عدالت سے متعلق سوال کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی ٹوئٹ کرے کہ جج کو اپنے فیصلے پر شرم آنی چاہیے۔کیا یہ توہین عدالت ہوگی؟،۔نجی ٹی وی کے مطابق سوال کا جواب دیتے

ہوئے جسٹس بابر ستار نے کہا کہ امید ہے جج کو علم نہیں ہوگا، کیونکہ وہ ٹوئٹر پر نہیں ہوتا، فیصلے عوامی ملکیت ہوتے ہیں اور ایسی ٹوئٹ جج کو غصہ دلانے کی کوشش ہوگی۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جج اتنی آسانی سے غصہ میں نہیں آتے۔علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ فوجداری نظام انصاف میں اسٹیک ہولڈرز باہمی روابط اور استعداد کار بہتر بنائیں، ریاستی اداروں اور عوام کو مل کر بڑھتی آبادی پر قابو پانا ہوگا، کائنات کا نظام توازن پر قائم ہے۔جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فریقین ہوں یا ادارے سب کےدرمیان توازن ضروری ہے، عدلیہ ملک کو سب کے لیے یکساں بنانے کی کوشش کر رہی ہے، عوام اور اداروں کی جانب سے آئین کے احترام سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، انصاف کے نظام کو درپیش چیلنجز اور حل پر بات کی گئی، کانفرنس عدلیہ کو مستقبل کا فریم ورک دینے میں کامیاب رہی، کانفرنس کے پانچ موضوعات میں سے کچھ آئیڈیاز سامنے آئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے متبادل نظام کا قیام کرنا ضروری ہے، تنازعات کے حل کے متبادل نظام کے مکمل نفاذ میں 5 سے 15 سال لگیں گے۔

عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ٹیکنالوجی کی جانب قدم بڑھائے، ویڈیو لنک پر قدم بڑھانے پر معلوم ہوا دنیا بہت آگے ہے، دنیا ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی شنوائی سے بہت آگے نکل چکی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سات ماہ میں 33 سو سے زائد مقدمات کی سماعت ویڈیو لنک سے کی، نیشنل جوڈیشل کمیٹی نے قومی تنازعات کمیٹی کا قیام کیا ہے۔

قومی تنازعات کمیٹی سے تنازعات کے حل کا ڈیش بورڈ عمل میں آئے گا، پولیس اور پراسیکیوشن کو فراہمی انصاف کے لیے مزید تربیت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی سمیت مسائل کا حل ضروری ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے اسلام کی روح سے مسائل کے حل کی طرف توجہ مبذول کروائی، جسٹس فائز نے ٹھیک کہا ہمیں ہماری بھولی ہوئی روایتوں کو یاد کرنے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ترقی یافتہ پاکستان کے لیے قانون کی حکمرانی ہی حل ہے، ہر شخص کی عدالتوں تک رسائی برابری کی بنیاد پر ہونا ضروری ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کو آپس میں تعاون بہتر کرنے کی ضرورت ہے، عدلیہ اور بار کو جدید قانونی علم

اور ٹیکنالوجی سے خود کو متعارف کروانا ضروری ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خواتین کو ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ کی فیصلہ سازی میں شامل کرنا ضروری ہے، خواتین پر تشدد کے واقعات کی فوری طور پر روک تھام کرنا ہو گی۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…