اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

کوئی ٹوئٹ کرے جج کو اپنے فیصلے پر شرم آنی چاہیے، کیا یہ توہین عدالت ہوگی؟ کانفرنس میں سوال پر جانتے ہیں جسٹس بابر ستار نے کیا جواب دیا

datetime 25  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 9ویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس میں سوال جواب سیشن کے دوران جسٹس بابر ستار سے ٹوئٹر پر توہین عدالت سے متعلق سوال کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی ٹوئٹ کرے کہ جج کو اپنے فیصلے پر شرم آنی چاہیے۔کیا یہ توہین عدالت ہوگی؟،۔نجی ٹی وی کے مطابق سوال کا جواب دیتے

ہوئے جسٹس بابر ستار نے کہا کہ امید ہے جج کو علم نہیں ہوگا، کیونکہ وہ ٹوئٹر پر نہیں ہوتا، فیصلے عوامی ملکیت ہوتے ہیں اور ایسی ٹوئٹ جج کو غصہ دلانے کی کوشش ہوگی۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جج اتنی آسانی سے غصہ میں نہیں آتے۔علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ فوجداری نظام انصاف میں اسٹیک ہولڈرز باہمی روابط اور استعداد کار بہتر بنائیں، ریاستی اداروں اور عوام کو مل کر بڑھتی آبادی پر قابو پانا ہوگا، کائنات کا نظام توازن پر قائم ہے۔جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فریقین ہوں یا ادارے سب کےدرمیان توازن ضروری ہے، عدلیہ ملک کو سب کے لیے یکساں بنانے کی کوشش کر رہی ہے، عوام اور اداروں کی جانب سے آئین کے احترام سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، انصاف کے نظام کو درپیش چیلنجز اور حل پر بات کی گئی، کانفرنس عدلیہ کو مستقبل کا فریم ورک دینے میں کامیاب رہی، کانفرنس کے پانچ موضوعات میں سے کچھ آئیڈیاز سامنے آئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے متبادل نظام کا قیام کرنا ضروری ہے، تنازعات کے حل کے متبادل نظام کے مکمل نفاذ میں 5 سے 15 سال لگیں گے۔

عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ٹیکنالوجی کی جانب قدم بڑھائے، ویڈیو لنک پر قدم بڑھانے پر معلوم ہوا دنیا بہت آگے ہے، دنیا ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی شنوائی سے بہت آگے نکل چکی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سات ماہ میں 33 سو سے زائد مقدمات کی سماعت ویڈیو لنک سے کی، نیشنل جوڈیشل کمیٹی نے قومی تنازعات کمیٹی کا قیام کیا ہے۔

قومی تنازعات کمیٹی سے تنازعات کے حل کا ڈیش بورڈ عمل میں آئے گا، پولیس اور پراسیکیوشن کو فراہمی انصاف کے لیے مزید تربیت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی سمیت مسائل کا حل ضروری ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے اسلام کی روح سے مسائل کے حل کی طرف توجہ مبذول کروائی، جسٹس فائز نے ٹھیک کہا ہمیں ہماری بھولی ہوئی روایتوں کو یاد کرنے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ترقی یافتہ پاکستان کے لیے قانون کی حکمرانی ہی حل ہے، ہر شخص کی عدالتوں تک رسائی برابری کی بنیاد پر ہونا ضروری ہے، پولیس اور پراسیکیوشن کو آپس میں تعاون بہتر کرنے کی ضرورت ہے، عدلیہ اور بار کو جدید قانونی علم

اور ٹیکنالوجی سے خود کو متعارف کروانا ضروری ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ خواتین کو ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ کی فیصلہ سازی میں شامل کرنا ضروری ہے، خواتین پر تشدد کے واقعات کی فوری طور پر روک تھام کرنا ہو گی۔

موضوعات:



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…