اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کی اجازت نہیں دی جائیگی، پی ٹی آئی قیادت کو خبردار کرتا ہوں ریڈزون میں داخل ہونے کی کوشش ہرگز نہ کریں،پی ٹی آئی احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانا چاہتی ہے،اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی گئی تو سختی سے نمٹا جائے گا،پرامن احتجاج سب کا حق ہے ،
جو مقامات مختص ہیں وہاں پرامن طریقے سے احتجاج کیا جائے تو مکمل تعاون کیا جائیگا،الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف غیر ملکی امداد یافتہ جماعت ،عمران خان غیر ملکی ایجنٹ ثابت ہو چکے ہیں،پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ پارٹی ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کرنا ہے، کابینہ اجلاس میں فوری اس کا نتیجہ نہیں آئیگا ،ضروری درکار وقت میں یہ کام ہو گا۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت، پی ٹی آئی کے حامیوں کو جمعرات کو الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیگی کیونکہ کمیشن کا دفتر ریڈ زون میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو رپورٹس موصول ہوئی ہیں یہ لوگ وہاں آکر ہنگامہ آرائی کرنا چاہتے ہیں اور الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملہ آور ہوسکتے ہیں، تو اس پر سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ہیں کہ ریڈ زون میں کوئی احتجاج کرنے کی اجازت نہیں، اس لیے میں تحریک انصاف کی قیادت اور اراکین کو خبردار کرتا ہوں کہ جمعرات کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل آپ لوگ ایف نائن میں جلسے اور احتجاج کرتے رہے ہیں تو ان مقامات پر ہم ضروری سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہاں پر سیکیورٹی وغیرہ فراہم کی جائے گی، مگر ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی اور اگر کسی نے وہاں داخل ہونے کی کوشش کی تو اسے قانون کے مطابق روکا جائے گا،
پھر کل کو اس پر کوئی گلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صرف آنسو گیس پر کہتا ہے کہ ہم پر بڑا ظلم و بربریت ہوئی ہے مگر ان کو پتا ہی نہیں کہ سیاسی جدوجہد میں کس قسم کی مشکلات کا سامنا کیا ہے، بلکہ ان کے دور میں ہم انتقام کے کس قسم کی بھیانک شکل سے گزرے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے اور اس کے لیے
جو مقامات مختص ہیں وہاں پر پرامن طریقے سے احتجاج کریں تو مکمل تعاون کیا جائے گا، مگر ریڈ زون اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دفتر کے سامنے آنے کی نہ اجازت ہے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانا چاہتی ہے،اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف غیر ملکی امداد یافتہ جماعت ثابت ہو چکی ہے جبکہ عمران خان بھی غیر ملکی ایجنٹ ثابت ہو چکے ہیں جس نے غیر ملکیوں سے پیسے لے کر پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کیلئے استعمال کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے بیرونی ملک کے باشندوں سے پیسے لے کر پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کی کوشش کی
جبکہ اس سے قبل مخالفین ایک دوسرے کا احترام کیا کرتے تھے، مگر اس شخص نے نفرت کی فضا ء کو بڑھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ پارٹی ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کرنا ہے، فوری طور پر کابینہ کے اجلاس میں اس کا نتیجہ نہیں آئے گا، ضروری درکار وقت میں یہ کام ہو گا،مگر (آج) جمعرات کو ہونیوالے کابینہ کے اجلاس میں بڑے بنیادی اور اہم فیصلے ہونے جارہے ہیں
جن کی منظوری کے بعد ہم دیگر کارروائی کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں دہشت گرد کاررائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ ملک دشمن بھی ہیں ان میں منی لانڈرنگ، جعلسازی اور جعلی اکائونٹس شامل ہیں اور الیکشن کمیشن نے بڑے منصفانہ طریقے سے فیصلے میں حقائق رکھے ہیں اور اب ان کی بنیاد پر ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ
وہ تمام چیزیں کس کس ادارے کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مثال کے طور پر حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ تحریک انصاف کو غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی جماعت ڈکلیئر کرے اور اس ڈکلیئریشن کو عدالت عظمی میں پیش کرے اور پھر عدالت اس کو الیکشن کمیشن کے اسی فیصلے کے مطابق وہ ڈکلیئریشن جاری رکھے تو یہ ٹھیک ہے یہ حکومت کرے گی
اور اگر اس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کا دائرہ اختیار ہے تو وہ ایف آئی اے دیکھے گا اور اگر فیصلے میں پاکستان پینل کوڈ کے حوالے سے مقدمہ بنتا ہے تو وہ پولیس کا اختیار ہے کہ اسلام آباد میں مقدمہ درج کرے کیونکہ یہ فیصلہ بھی اسلام آباد سے جاری ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام چیزوں پر کام ہو رہا ہے مگر ایسی کوئی جلدبازی نہیں کہ ہم کہیں کہ کل کے اجلاس میں سارا نتیجہ نکال کر پیش کیا جائے،
تاہم جو وقت درکار ہے وہ لیا جائے گا تاکہ ہر چیز آئین و قانون کے دائرے میں سوچ سمجھ کر کی جائے۔مئی میں ہونے والے پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف اپنے ساتھ مسلح کارکنان اور وزرا کو لے کر آئی،
اگر اس بار انہوں نے کوئی مہم جوئی کی تو ان سے طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماء نے ایک بیانیہ تیار کرنے کی کوشش کی تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ فیصلہ ان کے حق میں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری یہ کہنے کہ کوشش کر رہے ہیں کہ غیر ملکی فنڈز کا کوئی ذکر نہیں لیکن فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف غیر ملکی امداد یافتہ ہے اور اب ان کیلئے اس سے نکلنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔