اسلام آباد (این این آئی)وفاقی تعلیمی بورڈنے میٹرک کینتائج کااعلان کردیا ہے، سائنس اور آرٹس گروپ میں تینوں پوزیشنز لڑکیوں نے حاصل کرلیں،نتائج میں مجموعی طورپر کامیابی کاتناسب86.58 فیصد رہا،امتحانات میں ایک لاکھ 10 ہزار 671 امیدواروں نے حصہ لیاجس میں سے 95 ہزار 819 امیدوارپاس ہوئے۔ بدھ کو وفاقی تعلیمی بورڈ کی جانب سے جاری میٹرک کے نتائج کے مطابق
ایک لاکھ 943 ریگولر امیداواروں میں سے90 ہزار 396 امیدوار پاس ہوئے ۔ کامیابی کاتناسب 89.55 فیصد رہاجبکہ 9ہزار 728 پرائیویٹ امیدواروں میں سے 5 ہزار 423 امیدوار کامیاب ہوئے ،ان میں کامیابی کاتناسب 55.75فیصد رہا۔ آرمی پبلک سکول سے مریم خان نے 1096 نمبرز کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی ،آرمی پبلک سکول کی فاطمہ بنت اسد نے 1095 نمبرز اور جوائنٹ سٹاف پبلک سکول سے ماہ نور علی نے 1095 نمبر کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ آبہیہ رفیق نے1094 کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ سائنس گروپ میں 1096 نمبر لے کر پہلی پوزیشن مریم خان نے حاصل کی ، دوسری پوزیشن 1095 نمبر لے کر فاطمہ بنت اسد اور ماہ نور علی 1095 نمبر حاصل کر کے دوسری پوزیشن پرر ہیں، تیسری پوزیشن 1095 نمبر لے کر ابیہ رفیق نے حاصل کی ۔ آرٹس گروپ میں 1062 نمبر لے کر منیبہ شاہد نے پہلی پوزیشن حاصل کی ،1058 نمبر لے کر ایمان علی نے دوسری پوزیشن حاصل کی، 1042 نمبر لے کر مائرہ بخاری نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔وفاقی وزیر تعلیم اس موقع پر مہمان خصوصی تھے ، انہوں نے کمپیوٹر بٹن دباکر نتائج کااعلان کیا۔ وفاقی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین قیصرعالم نے اس موقع پرکہا کہ وفاقی تعلیمی بورڈ نے اسیسمنٹ کو بہتر بنانے کے لئے جدید اندازمیں پیپروں کی مارکنگ کی ہے۔ اس میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی سیکام لیاگیا ہے۔ اسیسمنٹ کے طریقہ کارکو بہتر بنانے کے لئے وفاقی تعلیمی بورڈ میں اصلاحات کاسلسلہ سابق وفاقی وزیر تعلیم بلیغ الرحمن کے دور میں شروع کیاگیا تھاجنہوں نے اس پر پلاننگ ڈویژن کے ذریعے سٹڈیزکاانعقاد کیاگیا۔ اس پر کام کرتیہوئے وفاقی تعلیمی بورڈ میں اصلاحات کرائی گئیں ۔یہ اصلاحات سابق وزیر تعلیم شفقت محمود کے
دور میں بھی جاری رہیں اور میں یہ اعلان کرتیہوئے خوشی محسوس کررہاہوں کہ ان اصلاحات کی روشنی میں وفاقی بورڈ نے نتائج کااعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ نتائج میں پہلی مرتبہ ای مارکنگ کااستعمال کیاگیاجس کی مدد سے 44 دن میں نتائج کااعلان کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ 2006 کے نصاب پرعملدرآمد 2022 میں کیاگیا اور یہ کووڈ کی وجہ سے 2 سال کے وقفہ کیبعد
مکمل امتحانات کاانعقاد ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 80 فیصد بچے ان امتحانات میں فرسٹ ڈویژن میں پاس ہوئے اور یہ بات ثابت کرتی ہیکہ ہمارے معیار تعلیم میں بہتری آرہی ہے۔تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر تعلیم نے نتائج میں پوزیشنیں حاصل کرنے والے طلبا وطالبات ،اساتذہ اوران کے والدین کو مبارک باد دی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ ہماری بچیاں بچوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور زندگی کے ہر شعبہ میں ترقی کررہی ہیں، ہمیں اس پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی تعلیمی بورڈ نے تعلیم کے معیارکو بہتر کرنے کے لئے اصلاحات لائی ہیں ، ملک کیدیگر تعلیمی بورڈ کو بھی اصلاحات لانا ہوں گی اوروہ اس کے لئے تمام صوبوں کے چیف منسٹرزاور متعلقہ حکام سیبات کریں گے۔ جو ادارہ بہتر کام کررہاہو اس کی تقلید کی جاناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بدقسمتی سے یونیورسٹیوں کی تعداد میں تو بے انتہا اضافہ ہوا ہے لیکن معیار تعلیم میں کمی آئی ہے۔ پی ایچ ڈیز کی ایک بڑی تعداد بے روز گار ہے۔ ہماریپی ایچ ڈیز کو دنیامیں تسلیم نہیں کیاجارہا
، یہ بات ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں مقدار کی بجائے معیارپر توجہ دینا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ دنیااس وقت ہنر کی تعلیم کی طرف جارہی ہے ۔ جرمنی اس سلسلہ میں ایک بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہنر کی تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کرنے کو تیارہے ۔ سعودی عرب سمیت تمام ممالک ہنر مند افرادی قوت کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں اور اس کے لئے ہمیں یونیورسٹیوں میں ہنر کی تعلیم کا شعبہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے چیئرمین ایچ ای سی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ
وہ اس سلسلہ میں کام کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تودنیا کے ساتھ چلنا ہو گا۔ دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کو اپنانا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لوگ ذہین ہیں ، بیرون ملک کام کرنے والے والے ہمارے انجینئرز، ڈاکٹراوردیگر شعبوں کے لوگوں نے ایک نام پیدا کیا ، یہ کام وہ ملک کے اندر بھی کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے کمٹمنٹ کی ضرورت ہے اور ہمیں اب ایسا کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ انڈسٹری کی ضرورتات کو مد نظر رکھتے ہوئے ریسرچ پرپوزلز پر کام کریں جس کا ہمارے ملک اور معاشرے کو فائدہ ہو۔اس موقع پر انہوں نے پوزیشنزہولڈرزکے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔