پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی 2 اقساط ایک ساتھ ملنے کا امکان

datetime 28  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک سے اگر قرضہ لینا ہے تو خودداری کی بات نہ کریں،ملک ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے نکل چکا ہے، آئی ایم ایف سے ساتویں اور آٹھویں قسط ایک ساتھ ملے گی،وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کے فیکٹریوں پربھی سپرٹیکس لگایاہے، پاکستان کو خودکفیل بننا ہے تو پاکستانیوں کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا،

بلڈرز، فرنیچر کا کام کرنے والوں کونیٹ ٹیکس میں لے کر آؤں گا،ملک بھر کے دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، ہمیں ٹیکس کلیکشن کے معاملات کودرست کرناہے،حالات اب بھی مشکل ہیں، ہم بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کوئی بھی ملک اگر فیصلہ کرلے کہ اس نے مستحکم اور پائیدار ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے ہیں تو ہم بھی 10 سے 20 سال کے عرصے میں قوم کو غربت کے لیول سے نکال کر مڈل کلاس بنا سکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ان مشکلات حالات میں بھی وزیر اعظم نے غریب طبقے کیلئے سستا پیٹرول اور ڈیزل کے نام سے ایک اسکیم نکالی ہے جس کے تحت ہم نے 60 لاکھ خاندانوں کو یہ دعوت دی کہ وہ خود کو 786 پر رجسٹرڈ کرائیں جس میں 40 لاکھ لوگوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور 10 لاکھ لوگوں کو رجسٹرڈ کیا جاچکا ہے، اسکیم کے تحت آئندہ پورے سال تک 2 ہزار روپے دیے جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان کو بڑے خسارے کے 4 بجٹ کا سامنا تھا، اس سال بھی 5 ہزار ارب روپے کا بجٹ خسارہ تھا، گزشتہ 4 سال کیدوران 20 ہزار ارب قوم کو مقروض کردیا گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے مشکل فیصلے کیے، پی ٹی آئی حکومت نے 71 برسوں کے دوران لیے گئے قرضے کا 80 فیصد قرض حاصل کیا، اگر آپ نے دوسرے ممالک کے ساتھ پیکجز اور امداد لینی ہے تو پھر خودداری کی بات نہیں کریں

، اگر قوم اپنی معیشت کے حجم کا 9 فیصد بھی ٹیکس نہیں دے رہی تو پھر خودداری کی بات نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو پیٹرول اور ڈیزل کی سبسڈی پر 120 روپے کے خسارے کا سامنا تھا، یہ سبسڈی ملک کو دیوالیہ کردیتی، اس لیے ہم نے پیٹرول و ڈیزل مہنگا کیا، ہمیں قوم پر فخر ہے کہ اس نے صورتحال کو سمجھا ہے، غریب لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا ہے،

اس لیے ہم امیر لوگوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لے کر آئے، ہم نے وزیر اعظم، ان کے بیٹوں اور اپنی کمپنی سمیت امیر لوگوں پر ٹیکس لگایا، ہم نے 4 فیصد سے 10 فیصد تک سپر ٹیکس لگایا ہے، ہم دکانداروں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم بلڈرز، ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، کار ڈیلرز،

فرنیچر بنانے والوں سمیت سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، مشکلات نہیں کریں گے لیکن امیر پاکستانیوں کو ملک کی ترقی و خودداری میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حالات مشکل ضرور ہیں مگر اب ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے،

پاکستان خطرے سے نکل چکا ہے، ہم ریلیف دینے کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں، ہم بیجوں، سولر پینلز پر سے ٹیکس ختم کیا، فارماسیوٹیکل صنعت کے معاملات کو حل کردیا ہے، ملک کی معیشت، سلامتی اور خودمختاری کو اپنی سیاست پر ترجیح دیں گے، مشکل فیصلوں سے دریغ نہیں کریں گے اور ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…