لاہور (نیوز ڈیسک) کرٹن یونیورسٹی کا ایک منچلا پروفیسر اپنے بازو پر کان اگوانے کے بعد اب اس کا انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا والوں سے رابطہ قائم کرنا چاہتا ہے۔ پرتھ سے تعلق رکھنے والے پرفیسر سٹرلک کا منصوبہ ہے کہ وہ اسے انٹرنیٹ کے ذریعے کنیکٹ کریں تاکہ دور دراز موجود افراد اس کان میں جانے والی آوازوں کو سن سکیں۔ پروفیسر سٹرلک اس انوکھے خیال کے ساتھ پہلی بار 1996میں منظر عام پر آئے تھے۔ ایسے ماہرین اکھٹا کرنے میں انہیں تقریباً دس برس لگ گئے جو کہ ان کے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے پر راضی ہوئے۔ اب جبکہ ان کے بازو پر کان تقریباً اگ چکا ہے تو وہ اسے انٹرنیٹ سے جوڑنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ فی الحال یہ کان بازو میں کان کی شکل میں ابھری ہوئی موٹی موٹی نسوں کی مانند معلوم ہوتا ہے تاہم اسے تھری ڈائمینشنل بنانے کیلئے اسے مزید اٹھایا جائے گا جس کے بعد اس کان کی باقاعدہ لو بنائی جائے گی۔ اس مقصد کیلئے پروفیسر کے اپنے سٹیم سیلز استعمال میں لائے جائیں گے۔ کان کی لو مکمل ہونے اور کان کو حتمی حد تک ابھارنے کے بعد اس میں ایک مائیکروفون نصب کیا جائے گا جو کہ انٹرنیٹ سے وائرلیس ذریعے سے جڑا ہوگا۔ اس سے قبل بھی یہ مائیکروفون جوڑا گیا تھا تاہم انفکشن کی وجہ سے اسے نکالنا پڑا۔
اس تردد کے بارے میں پروفیسر صاحب کا کہنا ہے کہ یہ کان ان کیلئے نہیں ہے۔ ان کے پاس دو کان پہلے سے ہی ہیں جو انکے سننے کیلئے کافی ہیں تاہم یہ کان دور دراز مقامات پر موجود افراد کیلئے سننے والے ڈیوائس کے طور پر کام کرے گا۔ پروفیسر اگر کسی کنسرٹ میں جائیں گے تو انٹرنیٹ کے ذریعے اس کان سے جڑے افراد کنسرٹ کو دور کہیں بیٹھ کے سن سکیں گے، اسی طرح اگر پروفیسر کسی بھی شخص سے ہونے والی اپنی گفتگو کو کسی دوسرے شخص کو سنوانا چاہیں گے تو بھی یہی کان کام آئے گا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس کان میں سوئچ آف کا کوئی بٹن نہیں، اس لئے اس میں داخل ہونے والی آوازیں ہر وقت سنی جاسکیں گی۔ یہ کان صرف اسی وقت ہی آوازیں نشر کرنا بند کرے گا جب پروفیسر کے گھر کا موڈیم آف ہوگا یا وائی فائی ہاٹ سپاٹ کی حد سے باہر ہوں گے۔
پروفیسر سٹرلک نے اپنے بازو پر ابھی صرف کان بنوایا ہے تاہم وہ کہتے ہیں کہ ذرا تصور کریں کہ میں نیویارک میں بیٹھے کسی شخص کے کان سے سنوں اور لندن میں رہنے والے کی آنکھوں سے دیکھوں۔
گزشتہ 12برس سے جاری اس منصوبے میں کان بنوانے کیلئے زندہ خلیئے استعمال کئے گئے ہیں۔ اس کیلئے جلد میں اضافی جلدگرافٹنگ تکنیک سے پیدا کی گئی۔ سلائن انجکشنز کی مدد سے کان کے اندر سلیکان کو بھرا گیا تاکہ جلد پھیلے اور آپریشن کے ذریعے اسے کان کی شکل دینا ممکن ہوسکے۔ چونکہ اس کام میں زندہ خلیئے استعمال کئے جارہے ہیں، اس لئے زخم بھرنے کا عمل قدرتی وقت لیتا ہے، علاوہ ازیں ایک بار انفکشن کے سبب اس کان کی پوزیشن بھی بازو کے دوسری جانب تبدیل کرنا پڑی ہے۔
منچلے پروفیسر نے بازو پر بھی کان بنوا لیا
12
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں