ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد سے اب تک ڈالرکتنا مہنگا اور قرضوں میں کتنے ہزار ارب کا اضافہ ہوا؟آنیوالے دنوں میں کیا ہونیوالا ہے؟جان کر آپکے بھی اوسان خطا ہو جائینگے

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی روپے کی بے قدری کا تسلسل جاری ہے جمعہ کو ٹریڈنگ کے دوران انٹربینک میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قدر میں8روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا، جس کے نتیجے میں امریکی ڈالرکی قدر134روپے سے بڑھ کر142 روپے کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔ معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر کی قیمت بڑھنے سے صرف ایک ہی روز میں ملک پر واجب الاا قرضوں کے بوجھ میں 760 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔

اس طرح پی ٹی آئی حکومت کے آنے کے بعد سے اب تک ڈالر روپے کے مقابلے18روپے مہنگا ہوا، جس سے مجموعی طور بیرونی قرضوں میں 17ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق تجارتی خسارہ اور قرض و سود کی ادائیگیوں کے باعث ہر ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر میں اوسط 200 ملین ڈالر کی کمی ہورہی ہے اور زرمبادلہ ذخائر گرتے ہی چلے جارہے ہیں، موجودہ صورتحال میں دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے قرض کا ملنا ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔ماہرین نے بتایاکہ قرض کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط میں روپے کی قدر میں مزید کمی سرفہرست ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ برقرار ہے اور خزانے میں پیسے نہیں ہیں۔ حکومت کے پاس زر کے وہی ذخائر ہیں جو امداد کی مد میں سعودی عرب سے ملے تھے۔معاشی تجزیہ کار محمد سہیل نے بتایاکہ آئی ایم ایف نے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن لانے پر زور دیا تھا اور بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر میں اضافے کو مینج کیا جارہا ہے اور ہم آئی ایم ایف پروگرام کی طرف جارہے ہیں۔فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ظفر پراچہ نے بتایاکہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ عارضی نہیں ہے اور روپے کی قدر بہتر ہونے کے امکانات بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب اسٹیٹ بینک سے بات کی جاتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ روپے کی قدر مزید کم نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ روپے کی قدر مزید کم ہوگی اور ڈالر 145 روپے تک جانے کا امکان ہے۔ظفر پراچہ نے بتایاکہ پاکستان کو اپنی درآمدات میں کمی لانی ہوگی، لگژری آئٹم پر پابندی لگانی ہوگی تاکہ درآمدات اور برآمدات میں بیلنس برقرار رکھا جائے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کا اثر پیٹرولیم مصنوعات پر ہوگا اور مہنگائی میں مزید اضافہ بھی خارج از امکان نہیں ہے۔ماہرین نے بتایا کہ ڈالرکی بڑھتی ہوئی قدرسے ملک میں مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گا، روزمرہ استعمال کی ضروری درآمدی اشیا، پٹرول سمیت ہرشے کی قیمت بڑھ جائے گی جبکہ مقامی صنعتوں میں استعمال ہونے والے درآمدی خام مال کی قیمت بڑھنے سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…