لندن(آئی این پی )سائنسدانوں نے پہلی بار لگ بھگ 10 کروڑ سال پرانےلندن(آئی این پی )سائنسدانوں نے پہلی بار لگ بھگ 10 کروڑ سال پرانے ڈائنا سار کے پروں والی دم دریافت کرلی ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق سائنسدانوں نے پہلی بار لگ بھگ 10 کروڑ سال پرانے ڈائنا سار کے پروں والی دم کو ایک عنبر سے دریافت کیا ہے جو اس لیے حیران کن ہے کیونکہ اس سے پہلے کسی کو معلوم نہیں تھا کہ زمانہ قدیم کے ان جانوروں کے پر بھی تھے۔1.4 انچ لمبی یہ دم فوسلز کے خزانوں کا ایک حصہ ہے جسے چین کی جیو سائنسز یونیورسٹی کے ماہرین نے گزشتہ سال میانمار کی ایک عنبر مارکیٹ میں دریافت کیا تھا۔یہ نو کروڑ 90 لاکھ سال پرانی دم ممکنہ طور پر ایک چھوٹے پروں والے ڈائنا سار کی ہوسکتی ہے جس کی جسامت موجودہ دور کی چڑیا کے برابر ہوگی۔سائنسدانوں کے خیال میں یہ ایک بچے کی دم ہوگی جو شمال مغربی میانمار میں مرگیا ہوگا، جس کے بعد اس کی دم درخت کی رال (گوند) کا حصہ بن گئی۔محققین کے مطابق پہلی بار ایک اچھی طرح محفوظ ڈائنا سار کی ہڈیاں، نرم ٹشوز اور پر دریافت ہوئے ہیں جس سے سائنسدانوں کو یہ جاننے میں مدد مل سکے گی کہ کس طرح ان جانوروں کے پر بڑھے۔محققین نے اس دم کا مائیکرو اسکوپ اور سی ٹی اسکین سے تجزیہ کرکے یہ دریافت کیا کہ یہ پر اوپر سے گہرے رنگ کے جبکہ نیچے زرد رنگ کے ہوں گے۔ان کے بقول سب سے بڑی دریافت یہ ہے کہ یہ انتہائی قدیم پر بالکل اس طرح کی ساخت رکھتے ہیں جیسی آج کل کے پرندوں میں بھی دریافت کی جاسکتی ہے۔
کے پروں والی دم دریافت کرلی ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق سائنسدانوں نے پہلی بار لگ بھگ 10 کروڑ سال پرانے ڈائنا سار کے پروں والی دم کو ایک عنبر سے دریافت کیا ہے جو اس لیے حیران کن ہے کیونکہ اس سے پہلے کسی کو معلوم نہیں تھا کہ زمانہ قدیم کے ان جانوروں کے پر بھی تھے۔1.4 انچ لمبی یہ دم فوسلز کے خزانوں کا ایک حصہ ہے جسے چین کی جیو سائنسز یونیورسٹی کے ماہرین نے گزشتہ سال میانمار کی ایک عنبر مارکیٹ میں دریافت کیا تھا۔یہ نو کروڑ 90 لاکھ سال پرانی دم ممکنہ طور پر ایک چھوٹے پروں والے ڈائنا سار کی ہوسکتی ہے جس کی جسامت موجودہ دور کی چڑیا کے برابر ہوگی۔سائنسدانوں کے خیال میں یہ ایک بچے کی دم ہوگی جو شمال مغربی میانمار میں مرگیا ہوگا، جس کے بعد اس کی دم درخت کی رال (گوند) کا حصہ بن گئی۔محققین کے مطابق پہلی بار ایک اچھی طرح محفوظ ڈائنا سار کی ہڈیاں، نرم ٹشوز اور پر دریافت ہوئے ہیں جس سے سائنسدانوں کو یہ جاننے میں مدد مل سکے گی کہ کس طرح ان جانوروں کے پر بڑھے۔محققین نے اس دم کا مائیکرو اسکوپ اور سی ٹی اسکین سے تجزیہ کرکے یہ دریافت کیا کہ یہ پر اوپر سے گہرے رنگ کے جبکہ نیچے زرد رنگ کے ہوں گے۔ان کے بقول سب سے بڑی دریافت یہ ہے کہ یہ انتہائی قدیم پر بالکل اس طرح کی ساخت رکھتے ہیں جیسی آج کل کے پرندوں میں بھی دریافت کی جاسکتی ہے۔
سائنسدانوں نے 10 کروڑ سال پرانی کیا چیز دریافت کرلی ؟ جان کر دنگ رہ جائینگے ، غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ
10
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں