اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تنہائی جسم کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے۔سائنسدانوں کی رپورٹ کے مطابق وہ افراد جو تنہا رہتے ہیں ان کی موت کے امکانات 14 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔تنہا رہنے والے انسان کے مدافعتی نظام اور ماک بندر جنہیں ان کے خاندان سے الگ کر دیا جاتا ہے کے خون میں موجود سفید خلیے جو کینسر اور دیگر بیماریوں کے خلاف لڑتے ہیں میں انفیکشن بننے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں بجائے سفید خلیے بیماری یا کسی انفیکشن سے لڑیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو اکیلے رہتے ہیں ان کے بیمار ہونے اور جلد موت کا شکار ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ بندروں اور انسانوں کے خون میں موجود سفید خلیے سوشل پریمی ئیٹ(سماجی تعلقات سے متاثر)ہوتے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماک بندر آسانی سے اپنے ساتھیوں سے علیٰحدہ ہونے کے بعد اپنے سفید خلیے لیوکوسائٹس کے جنیاتی مادے میں تبدیلی لے آتے ہیں اور اپنی مرضی سے جنیاتی مادے کو آن آف کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔تنہا رہنے والے بندروں میں جینیاتی مادے میں تبدیلی کی وجہ سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ کسی وائرل انفیکشن کے خلاف مزاحمت کم ہو جاتی ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سفید خلیوں کے ایک حصے مونو سائٹ پر اکیلے پن کا سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے جو سوزش کے خلاف مدافعتی ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔بندروں میں جینیاتی مادے کی تبدیلی کا عمل سفید خلیوں کی ظاہری بناوٹ کے متبادل ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ایک سیل کے بدلنے سے دوسرا سیل اپنے آپ بدل جاتا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اکیلے پن کی وجہ سے بندروں میں جنیاتی مادوں کی تبدیلی اور انسان میں جلدی موت کو ذہنی تناﺅ،دباﺅاور سماجی حمایت کے طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا۔