اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جاپان میں سائنسدانوں نے انتہائی سخت قسم کا شیشہ تیار کر لیا ہے جو نہ صرف انتہائی باریک ہے بلکہ بہت سخت بھی ہے۔الومِنا سے تیار کردہ نئی قسم کا یہ مادہ تجارتی بنیادوں پر کامیابی کی صورت میں عمارتوں، گاڑیوں کی کھڑکیوں اور سمارٹ فونز کے ڈسپلے میں استعمال ہونے سے پائیداری میں اضافہ ہوجائے گا۔ٹوکیو یونیورسٹی اور جاپان کے سنکروٹرون ریڈی ایشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ٹیم کی تحقیق کے نتائج سائنسی جریدے سائنٹفک رپورٹ جرنل میں شائع ہوئے ہیں۔یہ مادہ آکسائیڈ گلاسز کی قسم سے تعلق رکھتا ہے اور بنیادی طور پر سلیکون آکسائیڈ پر مشتمل ہوتا ہے جس میں پائیداری اور مضبوطی کے لیے الومِنا کا استعمال کیا جاتا ہے۔ماضی میں بھی شیشے میں الومِنا کی مقدار بڑھانے کی کوششیں کی گئی تھیں جو ناکام رہیں۔ جیسے ہی تیار مادے کو شکل دینے کے لیے کنٹینر میں ڈالا جاتا اس کی ساخت تبدیل ہوجاتی اور یہ ایک قابل استعمال شیشہ کی شکل اختیار نہیں کرپاتا تھا۔ٹوکیو یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف انڈسٹریل سائنس کی ٹیم کی تحقیق سے جو شیشہ تیار ہوا وہ بے رنگ، آرپار نظر آنے والا، اور انتہائی سخت تھا۔ سختی کا معیار ناپنے والے ینگز ماڈل کے تحت یہ مادہ چند دھاتوں سے بھی سخت تھا اور اپنی خصوصیات میں سٹیل سے خاصا نزدیک تھا۔جاپان کے مقامی اخبار اساہی شنبون سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مسونو کا کہنا تھا کہ ’ہم جلد ہی نئے مادے کی وسیع پیمانے پر تیاری شروع کردیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ پانچ سال کے اندر ہی اس کی تکنیک کو تجارتی بنیادوں پر استعمال کے قابل بنا دیا جائے۔‘