واشنگٹن (این این آئی )پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں ایک بین الاقوامی سائنسی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنوبی ایشیا میں جوہری جنگ چھڑ گئی، تو نہ صرف دونوں ممالک کو ناقابلِ تصور تباہی کا سامنا ہو گا بلکہ پوری دنیا کو شدید ماحولیاتی، زرعی اور غذائی بحران کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یہ تحقیق امریکہ کے ناسا گوڈارڈ انسٹیٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز کے سائنس دان یوناس یاگرمایر کی قیادت میں کی گئی ہے اور اسے امریکی سائنسی جریدے PNAS نے 2 اکتوبر 2019 کو شائع کیا۔تحقیق کے مطابق اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری حملوں کا تبادلہ ہوتا ہے، تو تقریبا 16 سے 36 ٹیراگرام (ملین ٹن) سیاہ کاربن فضا کی بالائی سطح یعنی اسٹریٹوسفئیر (stratosphere) میں داخل ہو جائے گا۔ یہ کاربن ذرات سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روک سکتے ہیں، جس سے دنیا بھر میں ایک نئی موسمی آفت جنم لے سکتی ہے جسے ایٹمی سردی (nuclear winter) کہا جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جوہری جنگ کے صرف ابتدائی سالوں میں مکئی، گندم، چاول اور سویا بین جیسی اہم اجناس کی عالمی پیداوار میں اوسطا 11 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے، جبکہ کچھ ممالک میں یہ کمی 20 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ سب سے زیادہ متاثر امریکہ، یورپ، روس، اور چین جیسے خطے ہوں گے جنہیں دنیا کے غذائی مراکز کہا جاتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگرچہ یہ جنگ بظاہر صرف جنوبی ایشیا تک محدود ہو گی، مگر اس کے اثرات پوری دنیا خصوصا ترقی پذیر ممالک پر کہیں زیادہ گہرے ہوں گے۔ وہ ممالک جو پہلے ہی خوراک کی قلت اور درآمدات پر انحصار کر رہے ہیں، اس بحران کے آگے مکمل طور پر بے بس ہو جائیں گے۔تحقیق کا انتباہ یہ بھی ہے کہ اگر مستقبل میں زیادہ طاقتور جوہری ہتھیار استعمال کیے گئے تو یہ سیاہ کاربن فضا میں دس سال تک موجود رہ سکتا ہے، جس سے زمین کی فضا اور زراعت مسلسل متاثر ہو گی۔پاکستان اور بھارت 1947 سے اب تک چار جنگیں لڑ چکے ہیں اور دونوں کے پاس 150 سے زائد جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ ان کے درمیان سب سے حساس مسئلہ کشمیر کا متنازع علاقہ ہے، جو بار بار دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آتا ہے۔
حالیہ مہینوں میں بھی کشیدگی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ بھارت نے اپریل کے حملے میں پاکستان پر الزام لگایا، جبکہ پاکستان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔اسٹمسن سینٹر واشنگٹن کے ساتھ ایشیا پروگرام کے نائب ڈائریکٹر فرینک او ڈونل کہتے ہیں کہ کشمیر کا تنازعی جوہری خطرے کو بڑھاتا ہے اور یہ خطہ دنیا کے لیے ایک مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔ ماہرین نے اقوامِ متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری سفارتی اقدامات کے ذریعے جوہری اسلحے کے خاتمے اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔