اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

تین سالہ بچی کو دماغ کا کینسر، والدین نے موت تک روزہ رکھوادیا

datetime 6  مئی‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مدھیہ پردیش کی تین سالہ وِیانا جین کی موت کے بعد صدیوں پرانی جین مذہبی رسم “سانتھارا” ایک بار پھر خبروں میں آگئی ہے۔ وِیانا جین دماغ کے کینسر میں مبتلا تھی اور اس کے آئی ٹی پروفیشنل والدین نے جین سنت راجیش منی مہاراج سے مشورے کے بعد اسے سانتھارا کی رسم اختیار کروائی۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق 21 مارچ کو اندور میں وِیانا کی موت واقع ہوئی۔

اس ہفتے گولڈن بک آف ورلڈ ریکارڈز نے وِیانا کو “سانتھارا کی رسم اختیار کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر فرد” قرار دیا ہے ۔ اس کے والدین پیوش اور ورشا جین نے تصدیق کی کہ انہوں نے اپنے روحانی رہنما کے مشورے پر عمل کیا۔سانتھارا جسے “سلیکھنا” یا “سمادھی مرن” بھی کہا جاتا ہے، جین متوں میں ایک ایسی مذہبی رسم کے طور پر بیان کی جاتی ہے جس میں فرد شعوری طور پر بھوک اور پیاس کے ذریعے موت کا سامنا کرتا ہے۔ اس عمل کا مقصد انسانی جذبات پر قابو پانا اور جسمانی کمزوری کے ذریعے روحانی نجات حاصل کرنا ہوتا ہے۔

یہ تصور ہے کہ جسمانی قوت کی کمی دکھوں کے منبع کو ختم کرتی ہے، جو روح کی نجات میں رکاوٹ بنے ہوتے ہیں۔یہ رسم جین مت کے مطابق صرف مخصوص حالات میں اختیار کی جاتی ہے جیسے کہ لاعلاج بیماری، بڑھاپا، یا قحط کے دوران، جب فرد کو لگے کہ وہ مذہبی اصولوں خاص طور پر “اہنسا” کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔جین مت میں واضح ہدایات موجود ہیں کہ سانتھارا اختیار کرنے والے کو دنیاوی تعلقات سے مکمل لاتعلقی، احساس ندامت، معافی مانگنے اور دوسروں کو معاف کرنے کے بعد مکمل امن کے ساتھ عبادت میں مصروف ہوکر رفتہ رفتہ کھانے پینے سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے۔اس رسم کو خودکشی سے مختلف تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ خودکشی وقتی جذبات جیسے غصے یا مایوسی کا نتیجہ ہوتی ہے، جب کہ سانتھارا ایک شعوری، روحانی اور نجات کی طرف بڑھنے والا عمل ہے، جس میں مکمل ذہنی سکون اور مذہبی اصولوں کی پیروی شامل ہوتی ہے۔

قانونی طور پر یہ رسم 2015 میں اس وقت متنازع بنی جب راجستھان ہائی کورٹ نے اسے تعزیراتِ ہند کی دفعات 306 اور 309 کے تحت قابلِ سزا قرار دیا۔ تاہم جین برادری کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر روک لگا دی اور سانتھارا کو مذہبی آزادی کے تحت جاری رکھنے کی اجازت دی۔ وِیانا جین کی موت کے بعد ایک بار پھر اس رسم پر قانونی، اخلاقی اور مذہبی بحث چھڑ گئی ہے۔



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…