اسلام آباد (نیوز ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں ارشد خان المعروف “چائے والا” کی شہریت کے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی ہے، جس کے باعث ان کا معاملہ مزید الجھ گیا ہے۔ عدالت میں دوران سماعت آئی ایس آئی اور آئی بی نے اپنی رپورٹس پیش کیں جن میں ارشد خان کو افغان شہری قرار دیا گیا ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت کی، جبکہ نادرا کے نمائندے نے عدالت سے مزید وقت مانگا تاکہ وہ ارشد خان کے بارے میں اضافی رپورٹ جمع کرا سکیں۔ عدالت نے یہ مہلت منظور کر لی۔ ارشد خان کے وکیل نے بھی اضافی تیاری کے لیے التوا کی درخواست کی جو منظور کی گئی۔ حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد تنولی عدالت میں پیش ہوئے۔
پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق ارشد خان کا اصل نام زر خان ہے اور ان کے والد کا نام باز محمد خان بتایا گیا ہے۔ انٹیلی جنس اداروں نے دعویٰ کیا کہ ارشد افغان شہریت کے حامل ہیں۔
تاہم درخواست گزار کا مؤقف مختلف ہے۔ ان کے مطابق ارشد خان 1999 میں اسلام آباد کے علاقے شاہ اللہ دتہ میں پیدا ہوئے اور وہیں کے سرکاری اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ ان کے والد نے 1984 میں پاکستانی پاسپورٹ حاصل کیا تھا اور 1989 میں روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب گئے تھے۔
درخواست میں یہ مؤقف بھی اپنایا گیا ہے کہ ارشد خان تقریباً 17 برس کی عمر سے اتوار بازار اسلام آباد میں چائے کا اسٹال چلا رہے ہیں۔ ان کا شناختی کارڈ 2017 میں اور پاسپورٹ 2016 میں جاری کیا گیا، جو تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ دفتر نے جاری کیے۔
پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ارشد کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنا نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس فیصلے نے ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ارشد خان کی سوشل میڈیا پر شہرت نے نہ صرف ملک کو عالمی سطح پر روشناس کرایا بلکہ زرمبادلہ کی صورت میں پاکستان کو فائدہ بھی پہنچایا۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ارشد خان نے کبھی افغانستان کا سفر نہیں کیا اور نہ ہی ان کے پاس کسی افغان دستاویز کی موجودگی ثابت ہے۔ ان کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے، اور اب ان سے 1978 سے پہلے کی پراپرٹی کے کاغذات مانگے جا رہے ہیں، جو ایک عام شہری کے لیے فراہم کرنا تقریباً ناممکن ہے۔