کراچی (این این آئی)پاکستان کے معاشی اور معاشرتی حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ اب تک لاکھوں نوجوان اور اپنے شعبوں کے ماہرین ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔نامساعد حالات، بیروزگاری، بدامنی، جان ومال کا خوف یا سنہرے مستقبل کا خواب۔ جس کو دیکھو، پاکستان سے نکلنے کی بات کر رہا ہے۔ صرف مزدور طبقہ ہی نہیں بلکہ کوالیفائیڈ انجینئرز، ڈاکٹرز، اکاونٹنٹ سمیت مختلف شعبون میں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان بھی ہاتھوں میں ڈگری اٹھائے صرف یہی بات کر رہا ہے۔پاکستانیوں میں گزشتہ چند سالوں میں ملک چھوڑنے کے بڑھنے والے اس رجحان کے حوالے سے تازہ گیلپ سروے میں بتایا گیا ہے کہ 94 فیصد پاکستانی ملک چھوڑنے کے خواہشمند ہیں۔ ان میں سے 56 فیصد معاشی تنگی، 24 فیصد بد امنی اور 14 فیصد کو یہاں اپنا مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق 2015 نے رواں سال 2024 کے ابتدائی پانچ ماہ تک ساڑھے نو سال میں مجموعی 62 لاکھ 20 ہزار سے زائد پاکستانی اپنا وطن چھوڑ کر دیار غیر چلے گئے۔سال 2015 میں 9 لاکھ 46 ہزار 571، سال 2016 میں 8 لاکھ 39 ہزار 353، سال 2017 میں 4 لاکھ 96 ہزار 286، سال 2018 میں 3 لاکھ 82 ہزار 439، سال 2019 میں 6 لاکھ 25 ہزار 203، سال 2020 میں دو لاکھ 24 ہزار 705، سال 2021 میں تقریبا 2 لاکھ 25 ہزار پاکستانیوں نے اپنا ملک چھوڑا۔سال 2022 میں 8 لاکھ 32 ہزار سے زائد نے پاکستان کو خیرباد کہا۔ برین ڈرین میں گزشتہ سال یعنی 2023 میں 119 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھا گیا۔
بیوروآف ایمی گریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق 2023 میں 8 لاکھ 60 ہزار پاکستانیوں نے روزگار کیلیے پاک سر زمین کو چھوڑا جب کہ 2024 میں اب تک 7 لاکھ 89 ہزار 837 افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔سال 2023 میں ملک چھوڑنے والوں میں 3 لاکھ 85 ہزار 892 لیبر، ایک لاکھ 96 ہزار 575 ڈرائیورز، 8 ہزار 741 انجینئرز، 7 ہزار 390 اکاونٹنٹس ، 3 ہزار 486 ڈاکٹرز، ایک ہزار 533 اساتذہ شامل ہیں۔دنیا کے 50 مختلف ممالک میں اس وقت ساڑھے ایک کروڑ 35 لاکھ کے قریب پاکستانی مقیم ہیں، جن میں 96 فیصد پاکستانی خلیجی ممالک میں موجود ہیں۔2023 میں پنجاب سے 489,301، خیبرپختونخوا سے 210,150، سندھ سے 72,382 اور قبائلی علاقوں سے 36,609 مزدروں نے بیرون ملک ہجرت کی۔