ہفتہ‬‮ ، 15 مارچ‬‮ 2025 

ورلڈ کپ فائنل، نیوزی لینڈ کے ساتھ دھوکہ ہوا، سابق انٹرنیشنل کرکٹرز آئی سی سی پر برس پڑے

datetime 16  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)سابق انٹرنیشنل کرکٹرز نے باؤنڈریز پر ٹیم کو فاتح قرار دینے کے قانون پر تنقید کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) سے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کردیا۔انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان اتوار کو لارڈز کے تاریخی میدان پر کھیلے گئے ورلڈکپ فائنل میچ میں مقابلہ 50اوورز میں ٹائی رہا اور پھر سپر اوور میں بھی مقابلہ ٹائی رہا جس کے بعد میچ میں زیادہ باؤنڈریز مارنے کی بنیاد پر انگلینڈ کو فاتح اور ورلڈ چمپئن قرار دیا گیا۔سابق آسٹریلین کھلاڑی ڈین جونز نے کہا کہ

نیوزی لینڈ بدقسمت رہا، آئی سی سی کو اپنے قوانین پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، سپر اوور برابر ہوا تھا تو ایک اور سپر اوور ہونا چاہیے تھا۔سابق بھارتی کھلاڑی گوتم گمبھیر نے دونوں ٹیموں فاتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ فائنل کا فیصلہ باؤنڈری کاؤنٹ پر کرنا کسی صورت ٹھیک نہیں،بھارت کے سابق مایہ ناز آل راؤنڈر یووراج سنگھ نے بھی قوانین سے اتفاق نہ کیا۔روہت شرما بھی اس قانون پر زیادہ خوش نظر نہیں آئے اور انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے چند قوانین پر سنجیدگی سے نظرثانی کی ضرورت ہے۔بریٹ لی کہا کہ ورلڈکپ فائنل کا فیصلہ اس طرح کرنا ٹھیک نہیں، اس قانون کو تبدیل ہونا چاہیے۔سابق آسٹریلین کرکٹر ٹام موڈی نے کہا کہ میں سپر اوور قانون حوالے سے غصے کو سمجھ سکتا ہوں، ورلڈ کپ فائنل کا باؤنڈری کی بنیاد پر فیصلہ متنازع ہے۔موڈی نے اپنی ٹوئٹ میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بعد میں میچ ٹائی ہونے کی صورت میں سپر اوور میں بعد میں بیٹنگ کرنے کے قانون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔سابق بھارتی کھلاڑی محمد کیف نے کہا کہ سپر اوور میں ٹائی ہونے پر باؤنڈریز کی بنیاد پر فیصلے کو ہضم کرنا مشکل ہے، اس سے بہتر تھا کہ دونوں ٹیموں کو فاتھ قرار دے دیتے۔اس موقع پر انہوں نے خراب امپائرنگ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی مذاق سے کم نہیں کہ ورلڈ کپ فائنل میں ذمے داریاں انجام دینے والے امپائرز قانون سے لاعلم تھے، اب وہ کہہ کر بچتے رہے ہیں کہ امپائر بھی انسان ہوتے ہیں لیکن یہ غلطی ناقابل معافی ہے،

اسکاٹ اسٹائرس نے اس موقع پر آئی سی سی کو مذاق قرار دیا تاہم اس سلسلے میں سب سے حیران کن ٹوئٹ نیوزی لینڈ کے کرکٹر جمی نیشام کی تھی جنہوں نے ورلڈ کپ فائنل کے بعد بچوں کو کھیل کو بطور پیشہ نہ اپنانے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو مشورہ دیا کہ اسپورٹس میں نہ آئیں، کوئی اور کام کریں اور 60 سال کی عمر میں خوشی خوشی مرجائیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنبھلنے کے علاوہ


’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…