جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

جاوید چودھری نے موجود ہ حکومت کے کسی بھی ختم ہونے کے چھ بڑے اشارے دے دیئے

datetime 17  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر اینکر پرسن و کالم نگار جاوید چودھری نے اپنے آج کے کالم (بس یہ حکومت بھی گئی ) میں لکھا ہے کہ میرا خیال ہے یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گی‘ حکومت کسی بھی وقت ختم ہو جائے گی‘ کیوں؟ اس کے چھ بڑے اشارے ہیں۔ پہلا اشارہ ‘یہ سسٹم اگر چل سکتا تو میاں نواز شریف اور اسحاق ڈار واپس آ چکے ہوتے‘ یہ اگر نہیں آ رہے تو اس کا مطلب ہے

ن لیگ نے اسمبلیاں توڑنے اور نئے الیکشن میں جانے کا فیصلہ کر لیا ہے‘دوسرا اشارہ ‘پنجاب میں حکومت بنے 17 دن ہو چکے ہیں لیکن سب سے بڑا صوبہ ابھی تک کابینہ کے بغیر چل رہا ہے‘ یہ حقیقت بھی بول رہی ہے صوبائی کابینہ کے معاملے پر ڈیڈ لاک موجود ہے اور یہ ڈیڈ لاک حکومت کو جلد فارغ کر دے گا‘ تیسرا اشارہ ‘عمران خان اپنی تقریروں سے ملک کو تنور میں جھونک رہے ہیں‘ ہم سب تیزی سے سیاسی تصادم کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن کوئی عمران خان کو روک نہیں رہا‘کیوں؟ کیوں کہ حکومت اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہے اور اسٹیبلشمنٹ حکومت کی طرف مگر کوئی بھی یہ ڈھول اپنے گلے میں باندھنے کے لیے تیار نہیں‘ میاں نواز شریف نے عمران خان کی ذمہ داری اپنے سر لینے سے انکار کر دیا ہے‘ ان کا کہنا ہے یہ جن کی تخلیق ہے وہ جانے اور یہ جانے‘ ’’ریچھ جانے اور قلندر جانے‘‘ ہمیں اس سے الجھنے کی کیا ضرورت ہے لہٰذا اگر حکومت کا چلنے کاارادہ ہوتا تو پی ٹی آئی کے لیے اکیلا رانا ثناء اللہ ہی کافی تھا مگر یہ لوگ گالیاں کھا کر بھی خاموش بیٹھے ہیں‘ کیوں؟ کیوں کہ یہ اس کارخیر کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے حکومت یہ ہیں لہٰذا عمران خان ان کی ذمہ داری ہیں‘ حکومت کو چلانا ہماری ڈیوٹی نہیں‘ چوتھا اشارہ‘ یہ تاثر ن لیگ کے اندر بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے ’’ہمارے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے‘ہم سازش کا شکار ہو گئے ہیں‘‘ یہ لوگ اب کھلے عام کہہ رہے ہیں ہم پر پہلے کیس بنا کر ہمیں بدنام کیا گیا اور اب ہماری سیاسی ساکھ کا جنازہ بھی نکال دیا گیا۔ عمران خان حکومت جب مکمل طور پر ناکام ہو گئی تو اسے نکال کر ہیرو بنا دیا گیا اور پھر ہمارا سر چٹان کے نیچے دے دیا گیا‘ یہ لوگ ان تین ٹیلی ویژن چینلز کا نام بھی لیتے ہیں جو دن رات عمران خان کو کوریج دے رہے ہیں‘ ان کا کہنا ہے یہ چینل ریاست کے زیر اثر ہیں‘ ریاست انہیں کیوں نہیں روک رہی؟ یہ پی ٹی آئی کے ان ایم این ایز کا حوالہ بھی دیتے ہیں جو ریاست کے امیدوار ہیں‘ یہ لوگ آج بھی پی ٹی آئی میں کیوں ہیں اور یہ عمران خان کے ایجنڈے کا جھنڈا اٹھا کر کیوں پھر رہے ہیں؟ کیا اس کا مطلب یہ نہیں عمران خان کو ہیرو بنایا جا رہا ہے اور دس سیاسی جماعتوں کی قبر کھوی جا رہی ہے‘ پانچواں اشارہ‘ پاکستان روزانہ چار لاکھ 32 ہزار بیرل پٹرول خرچ کرتا ہے‘ ہم ملک میں صرف 70 ہزار بیرل پٹرول پیدا کرتے ہیں لہٰذا ہمیں روزانہ 3 لاکھ 62 ہزار 985 بیرل پٹرول امپورٹ کرنا پڑتا ہے‘ اس کی ویلیو روزانہ 39 ملین ڈالر بنتی ہے‘ ہم اگر 39 ملین ڈالر کو 30 سے ضرب دیں تو یہ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر بنتے ہیں جب کہ گیس اور باقی امپورٹس اس کے علاوہ ہیں اور دوسری طرف ہمارے پاس ڈالر تقریباً ختم ہو چکے ہیں

اور دوست ممالک اور آئی ایم ایف ہمیں امداد دینے کے لیے تیار نہیں ہیں چناں چہ ہم اگر فوری فیصلے نہیں کرتے تو ہم ڈیڑھ ماہ بعد پٹرول امپورٹ نہیں کر سکیں گے اور یوں بجلی بھی بند ہو جائے گی‘ ٹرانسپورٹ بھی رک جائے گی‘ گاڑیاں بھی نہیں چلیں گی اور فلائیٹس بھی معطل ہو جائیں گی‘ ہمارے پاس بچنے کا ایک ہی حل ہے‘ ہم پٹرول کی قیمتیں بڑھائیں اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کریں لیکن ن لیگ اس غیرمقبول فیصلے کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار نہیں‘ یہ چاہتی ہے یہ فیصلے تمام اتحادی مل کر کریں‘

اکٹھی پریس کانفرنس میں کریں اور چھٹا اور آخری اشارہ‘ اتحادی وزارتوں کو انجوائے کر رہے ہیں لیکن یہ حکومت کو ڈیفنڈ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں‘ ن لیگ خود کو کلوژیم میں بھوکے شیروں کے درمیان اکیلا محسوس کر رہی ہے لہٰذا میاں نواز شریف نے حکومت کے خاتمے اور نئے الیکشن کی

طرف جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ میرا ذاتی خیال ہے یہ سسٹم ایک دو ہفتوں سے زیادہ نہیں چل سکے گا‘ یہ لوگ عبوری حکومت بنا کر مشکل فیصلے اس کے کندھوں پر ڈال دیں گے اور اگر اسٹیبلشمنٹ یہ حکومت رکھنا چاہتی ہے تو پھر اسے کھل کر حکومت کا ساتھ دینا ہوگا‘ عمران خان کی ذمہ داری بھی اپنے کندھوں پر اٹھانا ہو گی اور اتحادیوں کو وزیراعظم کے ساتھ بٹھا کر کڑوے فیصلوں کے کڑوے گھونٹ بھی بھرنا ہوں گے ورنہ یہ حکومت گئی اور اس کے بعد ہم سری لنکا ہوں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…