اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)وزير دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت نے ريکارڈ نہ ملنے پر ايک پاکستانی بزنس مين پر جرمانہ کرکے تقريباً 150 ملين پاونڈ پاکستان بھجوائے مگر مسروقہ مال رياست کے اکاونٹ ميں نہيں آيا۔تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کل کے غدار آج کے حکمران بنے
کوشش کریں گے جو کاغذ کابینہ کو دکھایا گیا اس کی تحقیقات کریں گے،پچھلی حکومت میں برطانیہ سے منی لانڈرنگ کیس کے پیسے آئے وہ ریاست پاکستان کے تھے۔ قومی اسمبلی اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ غوث بخش مہر نے جو باتیں کی ہیں وہ ٹھیک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جتنا میں محب وطن ہوں اتنے دوسرے بھی ہیں،ستر سال میں بہت سارے غدار بنائے گئے،میرے والد کو بھی غدار قرار دیا گیا تھا،کل کے جو غدار تھے وہ آج کے حکمران بنے ،ایک دوسرے کو غدار کہنے کی رسم ہم نے ڈالی۔ انہوںنے کہاکہ گورنر سندھ کی تقرری کے بارے میں معلومات نہیں ،(آج) منگل کو ایوان کو بتاؤں گا۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت میں برطانیہ سے منی لانڈرنگ کیس کے پیسے آئے وہ ریاست پاکستان کے تھے لیکن وہ 140 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے گئے۔ انہوںنے کہاکہ ہم کوشش کریں گے کہ جو کاغذ کابینہ کو دکھایا گیا اس کی تحقیقات کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ 45 ارب روپے پاکستان کے خزانے میں آنے چاہیے تھے۔انہوںنے کہاکہ منی لانڈرنگ ثابت ہوئی، وہ رقم نیب کے حوالے کی گئی اور جنہوں نے واردات کی وہ رقم اس کو دے دی گئی۔انہوںنے کہاکہ القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان فیملی تھی،روحانیات کی یونیورسٹی بنائی گئی اس میں 32 طلبا مینجمنٹ سائنسز پڑھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یونی ورسٹی کے نام پر 450 کینال پھر 200 کینال زمین فرحت شہزادی کو دی گئی۔ وزیر دفاع نے کہ اکہ یونیورسٹی کا ریکارڈ کسی بھی وزارت میں موجود نہیں۔انہوںنے کہاک ہسابق وزیر اعظم نے بحریہ ٹاؤن کے مالک کو فیسلیٹیٹ کیا،حکومت نے تحقیقات شروع کردی ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت برطانوی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ برطانیہ سے پوچھا جائے گا کہ عمران خان کو کیوں نوازا گیا،یہ ایک واردات ہے، ایسی درجنوں وارداتیں کی گئی ہیں،جو جرمانہ برطانیہ نے کیا تھا
اس پر عمران خان سے وضاحت مانگیں گے،یہ دال میں کالا ہی نہیں پوری دال ہی کالی ہے،ایسی دالیں بہت سی نظر آئیں گی۔ قبل ازیں غوث بخش مہر نے کہاکہ سندھ اور وفاق میں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے،گورنر سندھ کے گھر کو سب جیل قرار دیا ہے،گورنر سندھ جیل میں رہ کر کیسے حکومت چلا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک رکن کے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ اینٹی سٹیٹ ہے
،کوئی اینٹی سٹیٹ ہے تو وہ اسمبلی میں کیسے بیٹھ سکتا ہے؟اینٹی سٹیٹ رکن سے ضرورت کے وقت تو ووٹ لے لیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی آج بھی اپوزیشن لیڈر سے محروم ہے۔ ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ ایک دو دن میں حل ہوجائے گا۔محسن داوڑ نے کہاکہ اس ملک میں غدار کے سرٹیفکیٹ بھی شائد کسی معیار پر بانٹے جاتے ہیں ،
ہم پر تو چائے پینے پر بھی غداری کے مقدمات بنائے گئے مگر جو دن رات میر جعفر و میر صادق کی بات کررہا ہے اس کو کوئی پوچھتا نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ شاید یہ کسی کی کنیت اور یا سیاسی وابستگی کا بھی معاملہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کئے جاجا رہے مگر پارلیمنٹ لاعلم ہے ،سنا ہے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سوات کے سابق ترجمان اور ایک سینئر رہنما محمود خان کو رہا کردیا گیا ہے،سنا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے معافی دیدی گئی ہے مگر اس ایوان کو اس بارے علم نہیں ،اس ایوان میں دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ بحث زیر بحث لانا ضروری ہے ،جن فاٹا کے تاجروں کے کاروبار کو لوٹا گیا تھا ان کو بھی امدادی چیکس میں بہت مشکلات ہیں