اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیر وفاقی وزیر انسانی شیریں مزاری نے کہاہے کہ وزیر اعظم نے سیاسی جمود توڑنے کیلئے فوج کی مدد نہیں مانگی تھی ۔ایک ٹوئٹ میں شیریں مزاری نے کہاکہ فوج نے اس وقت کے وزیر دفاع پرویز خٹک کے ذریعے میٹنگ کی درخواست کی تھی
اور فوج ہی نے تین تجاویز دی تھیں جس میں وزیر اعظم کا استعفیٰ ، عدم اعتماد میں حصہ لینا یا نئے انتخابات کی تجویز شامل تھی ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کیوں استعفیٰ دینے کی تجویز دیتے جبکہ انہوںنے خود واضح طورپر اور مسلسل کہا تھا کہ وہ استعفیٰ نہیں دینگے ،ان دعوئوں میں کوئی صداقت نہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عدم اعتماد کی تحریک کو واضح طورپر غیر ملکی سازش قرار دیا تھا تو وہ کیوں یہ تجویز پیش کرتے ، یہ دعوے مضحکہ خیز ہیں ۔یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد سیاسی ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا جس کے حوالے سے مختلف اطلاعات گردش کرتی رہیں اور یہ خبریں سامنے آئیں کہ وزیر اعظم ہائوس میں پاک فوج کی قیادت اور اس وقت کے وزیر اعظم کے درمیان تین آپشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اپوزیشن کی جانب سے تیسرا آپشن یعنی عدم اعتماد کی تحریک لینے پر آمادگی ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ وہیں رک گیا تھا ۔ گزشتہ روز پاک فوج کے ترجمان نے اس حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا تھا کہ وزیراعظم ہائوس کی جانب سے ہی پاک فوج کی قیادت سے رابطہ کیا گیا تھا فوج نے خود سے کوئی آپشنز نہیں دیئے تھے ۔