اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی اجلاس میں بی این پی مینگل کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شہناز نے بجٹ پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ اس ایوان میں ہوتا رہا ہے اس پر شرمندہ ہوں اختر جان مینگل کے چھ نکات پر وعدے کے باوجود عمل نہیں ہوا ہم نے دوسال تک آپ کا ساتھ دیا مگر ترقیاتی بجٹ سمیت کسی وعدے کو
پورا نہیں کیا آپ کے پاس وقت ہے کہ آپ بلوچستان کو مثالی طور پر ترقی دیں گوادر کی کتنی بڑی پٹی ہے آپ کیوں اس طرف توجہ نہیں دیتے ہم یہاں صرف پاگلوں کی طرح بولنے نہیں آئے بلکہ ہم بلوچستان کے حقوق لینے آئے ہیں اس وقت بلوچستان میں انفراسٹرکچر، روڈز اور گیس بجلی تک نہیں ہے بتایا جائے وفاقی حکومت نے اختر مینگل کے چھ نکات پر کس حد تک عمل کیا،بلوچستان کے عوام نظر اندازکئے جارہے ہیں،بلوچستان کی غربت ختم کریں وہاں صحت اور تعلیم کے نظام کو بہتر کریں،بلوچستان نے پاکستان کو اتنے وسائل دئے لیکن اس کے بدلے صوبے کو کیا دیا گیا؟ھم بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے رہیں گے،ھم اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے،کیا ہم یہاں ایک دوسرے کو کتابیں مارنے آتے ہیں یا عوام کے لئے قانون سازی کرنے آتے ہیں وزیر اعظم آئے روز پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کی باتیں کرتے ہیں وزیر اعظم بلوچستان کو ترقی دیں حکومت بتائے بی این پی مینگل کے ساتھ چھ نکات پر کیا عمل کیا سردار اختر مینگل نے حکومت کو پورا موقع دیا مگر حکومت نے کچھ نہ کیا ہم بلوچستان کے لئے یہاں آواز اٹھاتے رہیں گے چمن کوئٹہ کراچی روڈ آج تک ڈبل نہ ہوسکی روزانہ حادثات ہوتے ہیں پچاس لاکھ گھروں میں سے بلوچستان کوتو ایک گھر نہیں ملا بلوچستان کو سنھبال لو کل پھر غداری کے طعنے دو گے۔