پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

کھلی رائے شماری کے ذریعے سینٹ انتخابات سمجھدار تجویز بھی شدید سیاسی جھگڑے کا شکار

datetime 4  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پیسے کے استعمال سے چھٹکارا پانے کیلئے کھلی رائے شماری کے ذریعے سینیٹ انتخابات کرانے کیلئے حکومت کی دوسری عقلی تجویز دائمی سیاسی جھگڑے کا سلسلہ بن گئی ہے۔ روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق اختلاف ایک ایسے

مرحلے پر پہنچ گیا ہے جہاں باہمی فائدہ مند تجویز پر عمل درآمد کے سلسلے میں دونوں فریقین کے بیٹھنے اور اتفاق رائے تک پہنچنے کیلئے کوئی میٹنگ گرائونڈ نہیں بچا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے خفیہ رائے شماری کی جگہ کھلی رائے شماری کو متعارف کروانے کے لئے آئین اور انتخابات ایکٹ 2017میں ترمیم کی شکل میں کی جانے والی ہر حکومتی تجویز کو ٹھکرا دیا ہے۔ اس بات پر وسیع پیمانے پر اتفاق کیا گیا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ، جن کے پاس واضح طور پر حکومت کے مقابلے میں ، انتخابی کالج میں اپنی اصل عددی طاقت سے زیادہ اپنی نشستوں میں اضافہ کرنے کیلئے سینیٹ انتخابات میں جوڑ توڑ کے لئے کم وسائل اور اختیارات ہیں، کھلی رائے شماری میں دوسری جانب کے مقابلے زیادہ فائدہ اٹھائے گی۔تاہم مارچ 2018 میں اس وقت الٹ ہوگیا جب اپوزیشن حکمران جماعت کو اپنے 20 صوبائی قانون سازوں کو بے دخل کرنے پر مجبور کرتے ہوئے خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف سے کچھ سیٹیں چھیننے

میں کامیاب ہوگئی، جن پر شک ہے انہوں نے اس کی ہدایات کے خلاف ووٹ دئیے تھے۔نہ صرف وزیر اعظم عمران خان بلکہ ہر ایک جانتا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اضافی نشستیں حاصل کرنے کیلئے رقم استعمال ہوتی ہے۔کھلی رائے شماری ، اگر اس پر عمل درآمد

ہوتا ہے تو ، انتخابی کالج میں اپنی عددی طاقت کے مطابق ہر پارلیمانی پارٹی کے لئے نشستوں کی صحیح تعداد کو یقینی بنائے گی۔ یہ برا نتیجہ نہیں ہے۔اپوزیشن جماعتیں آئین اور انتخابات ایکٹ میں ترمیم کی سخت مخالفت کررہی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی اس پربحث

کر رہی ہیں کہ پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ اس کے ناراض صوبائی قانون سازوں کی ایک بڑی تعداد اس کے امیدواروں کی حمایت نہیں کرے گی۔ وہ مخالف نتائج کو نظرانداز کرتے ہیں۔اگر سپریم کورٹ ایک ریفرنس پر کھلی رائے شماری کا مشورہ دے جسے وفاقی حکومت نے دائر کیا ہے یا اگر آئین یا انتخابات ایکٹ میں پارلیمان کے ذریعے ترمیم کی جائے تو انتخابی کالج کے تمام ارکان کے نام بیلٹ پیپرز پر چھاپے جائیں گے۔ اس طرح کسی بھی قانون ساز کو اپنی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ دینا ناممکن ہوجاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…