جمعرات‬‮ ، 11 دسمبر‬‮ 2025 

کھلی رائے شماری کے ذریعے سینٹ انتخابات سمجھدار تجویز بھی شدید سیاسی جھگڑے کا شکار

datetime 4  فروری‬‮  2021 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پیسے کے استعمال سے چھٹکارا پانے کیلئے کھلی رائے شماری کے ذریعے سینیٹ انتخابات کرانے کیلئے حکومت کی دوسری عقلی تجویز دائمی سیاسی جھگڑے کا سلسلہ بن گئی ہے۔ روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق اختلاف ایک ایسے

مرحلے پر پہنچ گیا ہے جہاں باہمی فائدہ مند تجویز پر عمل درآمد کے سلسلے میں دونوں فریقین کے بیٹھنے اور اتفاق رائے تک پہنچنے کیلئے کوئی میٹنگ گرائونڈ نہیں بچا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے خفیہ رائے شماری کی جگہ کھلی رائے شماری کو متعارف کروانے کے لئے آئین اور انتخابات ایکٹ 2017میں ترمیم کی شکل میں کی جانے والی ہر حکومتی تجویز کو ٹھکرا دیا ہے۔ اس بات پر وسیع پیمانے پر اتفاق کیا گیا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ، جن کے پاس واضح طور پر حکومت کے مقابلے میں ، انتخابی کالج میں اپنی اصل عددی طاقت سے زیادہ اپنی نشستوں میں اضافہ کرنے کیلئے سینیٹ انتخابات میں جوڑ توڑ کے لئے کم وسائل اور اختیارات ہیں، کھلی رائے شماری میں دوسری جانب کے مقابلے زیادہ فائدہ اٹھائے گی۔تاہم مارچ 2018 میں اس وقت الٹ ہوگیا جب اپوزیشن حکمران جماعت کو اپنے 20 صوبائی قانون سازوں کو بے دخل کرنے پر مجبور کرتے ہوئے خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف سے کچھ سیٹیں چھیننے

میں کامیاب ہوگئی، جن پر شک ہے انہوں نے اس کی ہدایات کے خلاف ووٹ دئیے تھے۔نہ صرف وزیر اعظم عمران خان بلکہ ہر ایک جانتا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اضافی نشستیں حاصل کرنے کیلئے رقم استعمال ہوتی ہے۔کھلی رائے شماری ، اگر اس پر عمل درآمد

ہوتا ہے تو ، انتخابی کالج میں اپنی عددی طاقت کے مطابق ہر پارلیمانی پارٹی کے لئے نشستوں کی صحیح تعداد کو یقینی بنائے گی۔ یہ برا نتیجہ نہیں ہے۔اپوزیشن جماعتیں آئین اور انتخابات ایکٹ میں ترمیم کی سخت مخالفت کررہی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی اس پربحث

کر رہی ہیں کہ پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ اس کے ناراض صوبائی قانون سازوں کی ایک بڑی تعداد اس کے امیدواروں کی حمایت نہیں کرے گی۔ وہ مخالف نتائج کو نظرانداز کرتے ہیں۔اگر سپریم کورٹ ایک ریفرنس پر کھلی رائے شماری کا مشورہ دے جسے وفاقی حکومت نے دائر کیا ہے یا اگر آئین یا انتخابات ایکٹ میں پارلیمان کے ذریعے ترمیم کی جائے تو انتخابی کالج کے تمام ارکان کے نام بیلٹ پیپرز پر چھاپے جائیں گے۔ اس طرح کسی بھی قانون ساز کو اپنی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ دینا ناممکن ہوجاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…