پیر‬‮ ، 17 مارچ‬‮ 2025 

پرویز مشرف کو سزا ئےموت کے فیصلے تک پہنچانے والوں میں کون کون ملوث ہیں؟ تہلکہ خیز انکشافات

datetime 18  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنمگ ڈیسک)افتخار محمد چوہدری نے بطور چیف جسٹس آف پاکستان 31 جولائی 2009 کو فل کورٹ کی سربراہی کرتے ہوئے رولنگ دی تھی کہ مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی تھی اور ان پر سنگین غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق ناصرف یہ فیصلہ دیا گیا بلکہ بعد میں یہ بھی کہا گیا کہ

اس فیصلے پر من و عن عملدرآمد کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کامیابی سے اس فیصلے کے نفاذ سے اپنے پاؤں کھینچ لیے اور مشرف کے خلاف سنگین غداری کی شکایت دائر نہیں کی۔تاہم پیپلز پارٹی نے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق آمر پر سزائے موت کے نفاذ کا خیرمقدم کیا۔ 2013 میں نواز شریف کی حکومت کے چند ہی روز بعد چیف جسٹس نے حکومت پر زور دینا شروع کیا کہ فیصلے پر عملدرآمد کراتے ہوئے وہ سنگین غداری کے الزام میں مشرف کا ٹرائل شروع کروائے۔ تاہم بظاہر وہ ہچکچاہٹ کا شکار تھی جیسا کہ وہ کوئی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ اس کی نئی مدت شروع ہی ہوئی تھی۔افتخار چوہدری نے عملدرآمدی کارروائیوں کا آغاز کیا اور ایک موقع پر آخرکار دھمکی دی کہ وہ عدالتی ہدایت کی مسلسل حکم عدولی پر نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کا عمل شروع کریں گے۔ آخرکار وزیر اعظم کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا اور مشرف کا ٹرائل شروع کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نے اسمبلی میں آکر خصوصی عدالت کی تشکیل کا اعلان کیا۔مشرف کے خلاف ٹرائل شروع ہوگیا۔ یوں مشرف کو مجرم قرار دلوانے کے اہم کرداروں میں سے ایک نواز شریف تھے جس کے باعث انہیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ اس سے قبل اکتوبر 1999 میں اسی آمر نے انہیں مارشل لاء لگا کر معزول کردیا تھا اور انہیں سعودی عرب جلاوطن کردیا تھا۔ایک چیف جسٹس (افتخار چوہدری)،ایک وزیر اعظم (نواز شریف) اور ایک وکیل (اکرم شیخ) کے علاوہ خصوصی عدالتوں کے دو جج یعنی پشاور ہائی کورٹ کے

چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم جنہوں نے مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیا، انہوں نے نہایت جرات مندانہ فیصلہ دیا جس سے ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی ارتعاش پیدا ہوگیا ہے۔ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ آئین میں آرٹیکل 6 کی شمولیت سے اعلیٰ دستاویز کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف ہائی ٹرائل کیس شروع ہوا

اور اسے مجرم قرار دیا گیا۔ تیسرا نڈر کردار ایڈوکیٹ اکرم شیخ کا ہے جنہوں نے خصوصی پراسیکیوٹر کی حیثیت سے کام کیا جن کی تقرری وفاقی حکومت نے کی تھی۔خصوصی عدالت میں بھرپور قوت سے اس کیس کی کارروائی کیلئے انہیں بہت سے مصائب اور نقصانات کو جھیلنا پڑا۔ یہ ان کی پیشہ وارانہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ مشرف کو سزا سنائی گئی۔ یہ فیصلہ شدید علیل سابق حکمران کیلئے

کسی دھماکا خیز خبر سے کم نہیں۔ خصوصی ٹریبونل نے نئی تاریخ رقم کردی ہے۔مشرف کے پاس سپریم کورٹ سے رجوع کا حق ہے جو وہ استعمال کرنے والے ہیں۔ تاہم سوال ایک مفرور کے حقوق کے بارے میں اٹھے گا کیونکہ عام طور پر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ایسے ملزم کو ان حقوق سے محروم کردیا جاتا ہے جو عام طور پر دیگر کیلئے دستیاب ہوتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…