اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی عدالتی تاریخ میں نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے، گولڈ میڈلسٹ یوسف سلیم جو کہ نابینا ہیں کے معاملے میں دوبارہ غور کے بعد ان کی سول جج کی حیثیت سے تعیناتی کی سفارش کردی گئی ہے، ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس طرح یوسف سلیم پاکستان کی تاریخ میں پہلے نابینا جج ہوں گے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ایل ایل بی (آنرز) پروگرام میں گولڈ میڈلسٹ یوسف سلیم نے عدلیہ کے تحریری امتحان میں ساڑھے چھ ہزار امیدواروں میں اول پوزیشن حاصل کی مگر نام فائنل نہ ہونے پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا اور قرار دیا کہ نابینا ہونے کے باوجود کوئی بھی شخص جج کا منصب سنبھال سکتا ہے بشرطیکہ وہ اہلیت کے مطلوبہ معیار پر پورا اترتا اور تمام تر تقاضے پورے کرتا ہو۔ چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ اور متعلقہ سلیکشن کمیشن کو یہ معاملہ حوالے کرتے ہوئے کیس پر ازسر نو غور کی ہدایت کی۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے بھیجے گئے خط میں یوسف سلیم کو آگاہ کیا گیا کہ بھرتیوں کے لیے ایگزامینیشن کمیٹی نے انہیں سول جج /مجسٹریٹ مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔ یوسف سلیم پاکستان کے پہلے نابینا جج بننے جا رہے ہیں جبکہ دنیا میں ایسی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں۔ جسٹس زکریا محمد یعقوب افریقہ کی آئینی عدالت کے 1998سے 2013 تک جج رہے، رجرڈ کانوے کیسی نیو یارک کے جنوبی ڈسٹرکٹ، جان لیفر ٹی برطانیہ میں اسنیئرس بروک کراؤن کورٹ، رجرڈ ٹائٹل میں میسوری امریکا اور چکر وردی تامل ناڈو بھارت میں بھی نابینا جج رہے۔ یوسف سلیم پیدائشی نابینا ہیں ان کی چار میں سے دو بہنیں بھی نابینا ہیں لیکن انہوں نے اپنی معذوری کو قسمت کا لکھا نہ مانا اور اپنی خدا داد صلاحیتوں سے ثابت کر دیا۔ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے، گولڈ میڈلسٹ یوسف سلیم جو کہ نابینا ہیں کے معاملے میں دوبارہ غور کے بعد ان کی سول جج کی حیثیت سے تعیناتی کی سفارش کردی گئی ہے