اسلام آباد( آن لائن )مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پاکستان کی معاشی بنیادیں کھوکھلی کردیں، 53 ارب ڈالر کے قرضوں کے حصول کے بعد ملکی معیشت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی ہے۔ ساڑھے چار سالہ دور میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے مجموعی طور پر 40ارب ڈالر سے زائد قرضے حاصل کئے جبکہ حالیہ بجٹ میں جو اہداف مقرر کئے گئے ہیں ان کیلئے رواں مالی سال کے دوران مزید 13ارب ڈالر قرضے حاصل کرنا ہونگے جو ملکی تاریخ کے سب سے بڑے قرضے ہونگے ۔
رواں بجٹ کا حجم 52کھرب 40ارب روپے جس میں سے ساڑھے پندرہ کھرب روپے سے زائد قرضوں کی اقساط کی ادائیگی میں خرچ ہوجائے گی ۔ 11کھرب روپے کے دفاعی اخراجات منہا کرنے کے بعد بجٹ کا مجموعی طورپر 54فیصدحصہ استعمال ہوجائے گا اور باقی ملک چلانے کیلئے صرف 45فیصد یعنی صرف 26کھرب روپے باقی رہ جائیں گے ۔ اس خسارے کو پورا کرنے کیلئے رواں مالی سال کے وسط تک حکومت کو 13ارب ڈالر کا قرض ہر صورت حاصل کرنا ہوگا۔ جولائی 2013ء سے جون 2017ء تک مسلم لیگ ن کی حکومت نے 35ارب ڈالر کا قرض لیا جس میں سے 17ارب ڈالر قرضوں کی اقساط اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوگیا اس خسارے کو پورا کرنے کیلئے رواں مالی سال کے وسط تک ہر صورت میں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے یعنی 13ارب ڈالر کے قرضے حاصل کرنا ہونگے ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پہلی بار اقتصادی حالات کی اس حد تک پہنچ گیا ہے جہاں اسے عالمی مالیاتی اداروں کی ہر شرط تسلیم کرکے قرضے حاصل کرنا مجبوری بن گئی ہے اور خدشہ ہے کہ اس مرتبہ تبدیل ہوتی ہوئی عالمی صورتحال میں عالمی طاقتیں قرضوں کے عوض پاکستان کو اس کے ایٹمی پروگرام پر نئی شرائط منوانے کی کوشش کریں ۔ آئندہ حکومت کیلئے نظام مملکت چلانا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ 13بلین ڈالر کا قرض حاصل کرنے کے باوجود پاکسان آئندہ بھی اپنے پیروں پر نہیں کھڑا ہوسکے گا ۔ نئے قرضے ملنے کے بعد پاکستان کا بیرونی قرضوں کا کل حجم 93بلین ڈالر ہوجائے گا۔ ( شکیل)