بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

نجی ٹی وی چینلزمیں نشر کئے جانیوالے اخلاق باختہ موادپر تنقید،پیمرا نے شیریں رحمان کو ’’آئینہ ‘‘دکھادیا

datetime 19  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹر شیری رحمان اور سینئر جرنلسٹ زاہد حسین نے بدھ کو سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیمرا کی طرف سے نجی ٹی وی چینلز ’اے آر وائی کمیونی کیشنز‘، ’ہم ٹی وی‘اور ’جیو انٹرٹینمنٹ ‘ کو انتباہ جاری کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اُٹھایا ہے کہ کیا اب پیمرا اس بات کا تعین کرے گا کہ ڈراموں میں کس طرح کا لباس پہنا جانا چاہئے اور یہ کہ کون سا مواد شائستہ ہے اور کون سا ناشائستہ۔

معزز سینیٹر کے مطابق اس طرح کے طرز عمل سے پیمرا اخلاقیات کا پرچار کرنے والے پولیس مین کا کردار ادا کر رہا ہے۔ پیمرا نے اس تنقید کے جواب میں واضح کیا ہے مذکورہ ٹی وی چینلز کو پیمرا قوانین اور الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی ہے نا کہ کپڑوں کے انتخاب پراور نہ ہی ریگولیٹر کے پاس اخلاقیات کا پولیس مین بننے کا کوئی اختیار ہے۔ اے آر وائی کمیونی کیشنز کو ضابطہ اخلاق کی شق 3(1)(e) کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی جس کے مطابق ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو نازیبا ، اخلاق باختہ یا فحش ہو‘۔ اے آر وائی کمیونیکیشنز پرچلنے والے وڈیو کلپ دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نشر کیا جانے والا مواد اخلاق باختہ تھا یا نہیں۔(وڈیو کلپ منسلک ہے)۔ ’ہم ٹی وی‘ کو پیمرا آرڈیننس 2002کے علاوہ الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق 2015کی شقوں 3(1)(e) ، 12، 13 اور 17کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی ۔ ضابطہ اخلاق کی مذکورہ شقوں کے مطابق ’ ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو نازیبا ، اخلاق باختہ یا فحش ہو‘یا ’بچوں پر منفی اثرات مرتب کرنے والا یا ان کی پریشانی کا باعث بننے والا ہو یا ’ان میں فحش اور نا زیبا الفاظ کا استعمال ہو ‘

جیو انٹرٹینمنٹ کو بھی مندرجہ بالا شقوں کے علاوہ 3(1)(m) کی خلاف ورزی پر انتباہ جاری کیا گیا جس کے مطابق ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو سگریٹ نوشی ، شراب نوشی، منشیات کے استعمال اور منشیات کی عادت کو پر کشش بنائے یا انہیں خواہش کے طور پر پیش کرے۔

پیمرا نے ریکارڈ کی درستگی کے لئے ان وڈیو کلپس کو پیمرا کے ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس (رپورٹ پیمرا)ان وڈیو کلپس کو منسلک کر دیا ہے تاکہ سینیٹر شیری رحمان اور دیگر جو اتھارٹی کو Morality Police کہتے ہیں خود دیکھ سکیں کہ کیا ایسی کلپس اور مکالمہ ٹی وی سکرین پر دکھایا جانا چاہئے جسے خاندان کے تمام افراد اکٹھے بیٹھ کر دیکھتے ہیں؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…