جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

نجی ٹی وی چینلزمیں نشر کئے جانیوالے اخلاق باختہ موادپر تنقید،پیمرا نے شیریں رحمان کو ’’آئینہ ‘‘دکھادیا

datetime 19  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹر شیری رحمان اور سینئر جرنلسٹ زاہد حسین نے بدھ کو سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیمرا کی طرف سے نجی ٹی وی چینلز ’اے آر وائی کمیونی کیشنز‘، ’ہم ٹی وی‘اور ’جیو انٹرٹینمنٹ ‘ کو انتباہ جاری کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اُٹھایا ہے کہ کیا اب پیمرا اس بات کا تعین کرے گا کہ ڈراموں میں کس طرح کا لباس پہنا جانا چاہئے اور یہ کہ کون سا مواد شائستہ ہے اور کون سا ناشائستہ۔

معزز سینیٹر کے مطابق اس طرح کے طرز عمل سے پیمرا اخلاقیات کا پرچار کرنے والے پولیس مین کا کردار ادا کر رہا ہے۔ پیمرا نے اس تنقید کے جواب میں واضح کیا ہے مذکورہ ٹی وی چینلز کو پیمرا قوانین اور الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی ہے نا کہ کپڑوں کے انتخاب پراور نہ ہی ریگولیٹر کے پاس اخلاقیات کا پولیس مین بننے کا کوئی اختیار ہے۔ اے آر وائی کمیونی کیشنز کو ضابطہ اخلاق کی شق 3(1)(e) کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی جس کے مطابق ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو نازیبا ، اخلاق باختہ یا فحش ہو‘۔ اے آر وائی کمیونیکیشنز پرچلنے والے وڈیو کلپ دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نشر کیا جانے والا مواد اخلاق باختہ تھا یا نہیں۔(وڈیو کلپ منسلک ہے)۔ ’ہم ٹی وی‘ کو پیمرا آرڈیننس 2002کے علاوہ الیکٹرانک میڈیا ضابطہ اخلاق 2015کی شقوں 3(1)(e) ، 12، 13 اور 17کی خلاف ورزی پر وارننگ جاری کی گئی ۔ ضابطہ اخلاق کی مذکورہ شقوں کے مطابق ’ ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو نازیبا ، اخلاق باختہ یا فحش ہو‘یا ’بچوں پر منفی اثرات مرتب کرنے والا یا ان کی پریشانی کا باعث بننے والا ہو یا ’ان میں فحش اور نا زیبا الفاظ کا استعمال ہو ‘

جیو انٹرٹینمنٹ کو بھی مندرجہ بالا شقوں کے علاوہ 3(1)(m) کی خلاف ورزی پر انتباہ جاری کیا گیا جس کے مطابق ’لائسنس دار اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا مواد نشر نہ ہو جو سگریٹ نوشی ، شراب نوشی، منشیات کے استعمال اور منشیات کی عادت کو پر کشش بنائے یا انہیں خواہش کے طور پر پیش کرے۔

پیمرا نے ریکارڈ کی درستگی کے لئے ان وڈیو کلپس کو پیمرا کے ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس (رپورٹ پیمرا)ان وڈیو کلپس کو منسلک کر دیا ہے تاکہ سینیٹر شیری رحمان اور دیگر جو اتھارٹی کو Morality Police کہتے ہیں خود دیکھ سکیں کہ کیا ایسی کلپس اور مکالمہ ٹی وی سکرین پر دکھایا جانا چاہئے جسے خاندان کے تمام افراد اکٹھے بیٹھ کر دیکھتے ہیں؟

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…