کراچی (این این آئی)آغا خان یونیورسٹی کے تحت کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کراچی میں کورونا کے 10 میں سے 9 مریضوں میں اس وائرس کی کوئی علامت نہیں پائی جاتیں۔یونیورسٹی نے اس تحقیق میں اپریل سے جون کے درمیان شہر کے مختلف علاقوں میں وائرس کے زیادہ اور کم تناسب سے منتقلی کا جائزہ لیا گیا۔تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ 95 فیصد افراد
جن میں خون کے ٹیسٹ (اینٹی باڈیز ٹیسٹ) کے ذریعے کووڈ 19 مثبت آیا ، میں کھانسی، بخار یا گلہ خراب جیسی کوئی علامات نہیں پائی گئیں۔آسان الفاظ میں اگر کہا جائے تو ان مریضوں نے کورونا وائرس کی کوئی علامات کبھی محسوس نہیں کی۔امریکا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر بیلی فاسڈک اور ڈاکٹر ڈینیل بیئرمور جیسے عالمی ماہرین کے تعاون سے تیار کی گئی اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں بغیر علامات والے کورونا کیسز کی تعداد دنیا بھر سے کہیں زیادہ ہے چونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو اسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی اسی لیے برطانیہ، اسپین اور دیگر متعدد ممالک کی طرح پاکستان کے اسپتالوں میں رش نہیں بڑھا اور مریضوں کی گنجائش کے مسائل پیدا نہیں ہوئے ۔تحقیق میں بتایا گیا کہ بچوں اور جوانوں کیاس وائرس سے متاثر ہونے خطرہ بھی اتنا ہی ہے جتنا بڑی عمر کے افراد کو ہے جب کہ مرد اور خواتین کو بھی یہ وائرس لگنے کا خطرہ بھی برابر ہی ہے۔تحقیق میں اپریل سے جون تک پاکستان میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافے کی تصدیق کی گئی ،11فیصد پاکستانیوں کے اس وائرس سے متاثر ہونے کے وفاقی حکومت کی ایک تحقیق کے نتائج کو بھی درست کہا گیا۔آغا خان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور اس تحقیقی ٹیم کے رکن ڈاکٹر عمران ناصر کا کہنا ہے کہ ایسے علاقوں میں جہاں کورونا کے کم کیسز رپورٹ ہوئے میں اینٹی باڈیز لیول میں اضافہ یہ بتایا ہے کہ وائرس خاموشی سے بدستور پھیل رہا ہے۔یہ نتائج اس تحقیق کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے ہیں جس میں 2 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا ۔تحقیق کا تیسرا مرحلہ اس وقت جاری ہے جبکہ چوتھے مرحلے کو ستمبر میں مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔