بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ، پاور پروجیکٹس کیلئے نئے اقدامات منظور

datetime 22  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری پاور پروجیکٹس کے لیے 22 ماہ کی انوائسنگ کے برابر ریوالونگ اکاﺅنٹس قائم کرنے اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو فیول کی عدم سپلائی پر طے شدہ ٹیرف کے ریٹرن آف ایکویٹی کے 20 فیصد کے برابر کپیسٹی پیمنٹ ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دستیاب دستاویز کے مطابق یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے اپنے حالیہ اجلاس میں کوئلے سے چلنے والے پاور پراجیکٹس کے لیے وزارت پانی و بجلی کی جانب سے بھجوائی جانے والی سمری کی منظوری کے تحت کیا ہے۔ای سی سی سے منظور ہونے والی وزارت پانی و بجلی کی سمری کے مطابق چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور پروجیکٹ کے لیے 22ماہ کی انوائسنگ کے برابر کھولے جانے والے ریوالونگ اکاﺅنٹس کے لیے گارنٹی وزارت خزانہ فراہم کرے گی اور اگر بجلی کے خریدار کی جانب سے ادائیگیاں نہیں کی جاتیں تو اس صورت میں وزارت خزانہ کی گارنٹی ہوگی کہ ریوالونگ اکاﺅنٹ کے ذریعے ادائیگیاں ہوں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام کا بنیادی مقصد پاور پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کے خدشات کو دور کرنا اور ان کی سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔دستاویز کے مطابق پاور جنریشن پالیسی 2015 کے تحت سرمایہ کاروں کو پاور جنریشن پالیسی 2002 کے تحت حاصل کردہ قابل عمل لیٹر آف انٹریسٹ (ایل او آئیز) بھی جاری رکھنے کے آپشن کو اختیار کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم اسٹینڈرائزڈ سیکیورٹی ڈاکیومنٹس میں پاور جنریشن پالیسی 2015 کے تحت کی جانے والی چند ترامیم کا اطلاق ہو گا جس کے تحت اگر ادائیگیوں میں تاخیر ہوتی ہے تو اس صورت میں سود کی ادائیگیوں کے ساتھ کے آئی بی او آر (کائی بور) کی شرح کو ساڑھے 4 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کردیا گیا ہے۔جس کے تحت اگر ادائیگیوں میں تاخیر ہوگی تو اس صورت میں سود کے ساتھ کائی بور کی شرح 2 فیصد ہوگی جو ادا کی جائے گی اس کے علاوہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور پاور پروجیکٹس کے تحت کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو اگر فیول کی سپلائی نہیں ہوپاتی تو اس صورت میں بجلی کے خریدار کی طرف سے پاور کمپنی کو طے شدہ ٹیرف کے ریٹرن آف ایکویٹی کے 20 فیصد کے برابر کپیسٹی پیمنٹ کی جائے گی۔دستاویز میں بتایا گیاکہ درآمدی کوئلے کیلیے فیول کی حد 90دن مقرر کی گئی ہے جبکہ مقامی کوئلے کیلیے 150 دن مقرر کی گئی ہے جس کے مطابق اگر درآمدی کوئلے کی 90 دن تک مسلسل پاور پلانٹ کو سپلائی نہیں ہو پاتی تو اس صورت میں 20 فیصد کپیسٹی چارجز ادا کرنا ہوں گے جبکہ مقامی کوئلے کی اگر 150 دن تک مسلسل سپلائی فراہم نہیں کی جاتی تو اس صورت میں 20 فیصد کپیسٹی پیمنٹ کرنا ہوگی۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…