لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تھانہ سنگ جانی اسلام آباد میں درج مقدمے میں 3مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا ۔ ہائیکورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔
عمران خان کی جانب سے اظہر صدیق ایڈوکیٹ کے ذریعے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اپنایا گیا کہ عمران خان کے خلاف تھانہ سنگ جانی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، درخواست گزار پر وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، عمران خان کی 15روز کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ،اسد عمر، شبلی فراز ایڈوکیٹ اظہر صدیق کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پہنچے اور تاخیر پر پہنچنے پر معذرت کی ۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ درخواست گزار اس وقت کہاں ہے ؟۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے یہاں آنے میں اتنے زیادہ دھکے پڑے ہیں، عمران خان تو نہیں پیش ہوسکتے۔ وکیل نے بتایا کہ وہ احاطہ عدالت میں موجود ہیں ۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ انکو کورٹ میں آنا ہوگا ،عدالت میں درخواست گزار کو پیش ہونے سے کس نے روکا ہے ۔وکیل عمران خان نے کہا کہ کسی نے روکا نہیں ،مگر سکیورٹی اہلکار تعاون نہیں کررہے ،عمران خان پچھلے آدھا گھنٹے سے جسٹس ملک شہزاد کی عدالت کے باہر گاڑی میں موجود ہیں ۔ آپ سکیورٹی انچارج سے پوچھ سکتے ہیں عمران خان احاطہ عدالت میں موجود ہے۔وکیل نے بتایا کہ ہمیں زمان پارک سے یہاں آنے تک ڈھائی گھنٹے لگے ۔آئی جی نے وعدہ کیا تھا کہ عمران خان کو 10منٹ میں ہائیکورٹ پہنچا دیں گے لیکن افسوس سے کہنا چاہتا ہوں کہ عمل نہیں ہوا۔ عدالتی تقدس کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔
کوشش کر رہے ہیں کہ راستہ بن جائے مگر صورتحال کافی خراب ہے ۔عدالت نے ایس پی سکیورٹی کو طلب کرکے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں کہاں ہیں درخواست گزار۔ سکیورٹی انچارج نے بتایا کہ کنٹرول روم سے چیک کیا ہے عمران خان گاڑی میں موجود ہے،
ایس پی سکیورٹی لینے گئے ہوئے ہیں۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ خود جائیں اور لے کر آئیں۔وکیل نے بتایا کہ عمران خان عدالتی احکامات پر احاطہ عدالت میں موجود ہیں، عمران خان کو ایسی صورتحال میں عدالت پیش نہیں کر سکتے، اس وقت پارٹی کے سینئر ترین رہنما کمرہ عدالت میں موجود ہیں،کوئی اعلان نہیں کیا گیا کہ عمران خان ہائیکورٹ پیش ہورہے ہیں، یہ لوگوں کا پیار کہہ لیں یا جنون کو اتنی تعداد میں پہنچ گئے،
عمران خان اگر ایسی صورتحال میں نکلتے ہیں تو انکی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ سکتی ہے، اس وقت الیکشن سر پر ہیں، صدر نے اعلان کردیا ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوگیا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ جی صدر پاکستان نے 9اپریل کے لئے الیکشن کا اعلان کردیا ہے۔
عمران خان کو اگر پولیس سکیورٹی میں لاسکتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔عدالت نے سماعت ساڑھے 7تک ملتوی کر دی ۔ عمران خان کے وکلا نے عمران خان کو پیش کرنے کی یقین دہانی کروا دی ۔بعد ازاں عمران خان گاڑی سے نکل پر سخت سکیورٹی حصار میں کمرہ عدالت میں پہنچ گئے ۔ عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت ایک ہفتہ کے لئے منظور کرنے کا کہا تو وکیل نے دو ہفتوں کی استدعا کردی۔
عمران خان کو عدالت نے روسٹرم پر بلا لیا ۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میرے ایکسرے ہوئے ہیں، ڈاکٹرز نے دو ہفتوں کا کہا ہے، میری ٹانگ کافی حد تک ٹھیک ہوچکی ہے لیکن ڈاکٹرز نے دو ہفتوں کا کہا ہے، میرا چیک اپ 28 کو ہونا ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ عام طور ہر 10 دن تک کی اجازت دی جاتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میری پارٹی کا نام ہی انصاف کے نام پر ہے،
میں ایک گھنٹے تک گاڑی میں بیٹھا رہا اور عدالت پیش ہونے کے لئے انتظار کرتا رہا، میں عدالتوں کا مکمل احترام کرتا ہوں ۔جس پر دو رکنی بنچ نے عمران خان کی تین مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ۔عمران خان کی ضمانت منظوری کا پتہ چلتے ہی پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی
جبکہ کارکنوں کی نعرے بازی سے احاطہ عدالت بھی گونج اٹھا ۔ دوسری جانب عمران خان کی لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے تناظر میں پولیس کی اضافی نفری لاہور ہائی کورٹ میں پہنچی ، ہائیکورٹ کے مرکزی گیٹ پر بھی پولیس تعینات کی گئی جبکہ خواتین پولیس اہلکاروں کی
بڑی تعداد کو بھی ہائیکورٹ میں تعینات کیا گیا ۔قبل ازیں عمران خان کی ذاتی سکیورٹی ٹیم نے ہائی کورٹ کا دورہ کیا، سکیورٹی ٹیم نے ہائی کورٹ کے مرکزی گیٹس پر سکیورٹی چیک کی، سکیورٹی ٹیم نے ہائی کورٹ کے اندر بھی سکیورٹی کا جائزہ لیا۔عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ عمران خان کی گاڑی کو ہائیکورٹ کے احاطے میں داخلے کی اجازت نہیں ملی۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن کی جانب سے اپنی قیادت کے حق میں مسلسل نعرے بازی کی جاتی رہی ۔جی پی او چوک میں سائونڈ سسٹم پر بھی عمران خان کے حق میں مسلسل نعرے بازی کی جاتی رہی ۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے رش کی وجہ سے جی پی او چوک میں ٹریفک کا شدید دبا ئو رہا ۔ پولیس نے جی پی او چوک کی جانب آنے والے
راستوں پر ٹریفک انتہائی محدود کر دی ۔میکلوڈ روڈ سے جی پی او چوک کی جانب آنے والی ٹریفک کر بیریئرز لگا کر بند کر دیا گیا ۔قبل ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گاڑی کو لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں داخلے کی اجازت مسترد کی گئی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے بطور انتظامی جج فیصلہ سنایا۔رجسٹرار نے عمران خان کی گاڑی کے داخلے سے
متعلق سابق وزیر اعظم کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز کو مراسلے کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔ رجسٹرار نے مراسلے کی کاپی ایس پی اور ڈی آئی جی سیکیورٹی سمیت دیگر کو بھی بھجوا دی۔رجسٹرار نے بتایا کہ متعلقہ اتھارٹی نے عمران خان کی گاڑی ہائیکورٹ کے احاطے میں آنے سے متعلق آپ کی درخواست منظور نہیں کی، عمران خان کی گاڑی جی پی او چوک کے گیٹ سے بیریئر تک آسکتی ہے۔