پشاور (این این آئی)چانسلرگومل یونیورسٹی نے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد کو 90 دن کی جبری رخصت پر بھیج دیا ہے۔صوبائی محکمہ اعلیٰ تعلیم نے وی سی گومل یونیورسٹی کی جبری رخصت کا اعلامیہ جاری کردیا۔اعلامیہ کے مطابق وائس چانسلر گومل یونیورسٹی زرعی یونیورسٹی کے ساتھ
اثاثے تقسیم کرنے میں ناکام رہے، علی امین گنڈا پور اور وائس چانسلر کا تنازع اثاثہ جات کی تقسیم پر تھا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ وائس چانسلر نے سینیٹ کے فیصلے کے برعکس اثاثے زرعی یونیورسٹی کے ساتھ تقسیم نہیں کیے۔اعلامیہ کے مطابق گومل یونیورسٹی کے شعبہ زراعت کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، گومل یونیورسٹی کے زرعی یونیورسٹی کے ساتھ اثاثہ جات کی تقسیم کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ وائس چانسلر گومل یونیورسٹی نے ایف آئی اے کو علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست کی تھی۔دوسری جانب سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ زرعی یونیورسٹی میں روڑے اٹکانے والے کو من مانی نہیں کرنے دے سکتے۔وی سی گومل یونیورسٹی کے بارے میں بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اپنے شہر کے ساتھ زیادتی کرنے والے کو برداشت نہیں کرسکتا۔واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی امین گنڈاپور اور وائس چانسلر گومل یونیورسٹی میں تنازع شدت اختیار کرگیا تھا جس کے بعد جامعہ کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا۔تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور کا مبینہ آڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کو دھمکیاں دیں۔بعدازاں وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر افتخار احمد نے گورنر مشتاق غنی کو شکایتی خط لکھا
جس میں انہوں نے کہا کہ جامعہ میں خطرات درپیش ہیں، علی امین گنڈاپور نے دھمکیاں دی ہیں، عہدے سے مستعفی ہونے کا کہا ہے۔اس کے بعد قائم مقام گورنر خیبر پختونخوا مشتاق غنی نے گومل یونیورسٹی کے
وی سی کو 3 روز کے اندر اندر اثاثوں کی تقسیم سے متعلق پروگریس رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔بعدازاں 18 ستمبر کو گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کی انتظامیہ اور طلبہ میں مذاکرات کامیاب ہوگئے تھے جس کے ساتھ ہی انتظامیہ نے پیر سے جامعہ کھولنے کا اعلان کردیا تھا۔