نیویارک(این این آئی)معروف امریکی ماہر اقتصادیات پروفیسر جیفری سش نے کہاکہ امریکا بالادستی کی طاقت کے طور پر اپنی حیثیت برقرار رکھنے کیلئے دنیا کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہا ہے ، یہ حکمت عملی بہت خطرناک اور گمراہ کن ہے۔
نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سش نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی سٹریٹجک نظریہ یہ ہے کہ کسی بھی ملک کو امریکی تسلط کو چیلنج نہیں کرنا چاہیے اورچین سمیت دیگر ممالک امریکہ کے زیر تسلط نہیں ہو نا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے ممالک امریکا کی بجائے دنیا پر غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں بلکہ وہ امریکی قیادت میں ممالک عالمی پالیسیوں کا فیصلہ کرنے کے خلاف ہیں اور یہ ممالک امریکی مطالبات کی پاسداری کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔اپنی بالادستی کے تحفظ کی کوشش کے دوران امریکا جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو نیٹو کے ساتھ قریبی تعاون کی دعوت دے کر مشرق وسطی دونوں طرف یورپ اور اب ایشیا میں بھی توسیع کر رہا ہے۔ماہر اقتصادیات نے کہا کہ دنیا کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے کے لئے یہ ایک عام امریکی حکمت عملی ہے جو بہت خطرناک اور گمراہ کن ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ ممالک اس حوالے سے امریکا کے ساتھ تعاون کررہے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ امریکایہ تسلیم کرنے میں ناکام رہا کہ نیٹو کی استکباری اور اشتعال انگیز پالیسیوں نے یوکرین میں کشیدگی اور عسکریت پسندی کو جنم دیا اور اب وہ یوکرین کے تنازع کومزید وسعت دینے کے بہانے کے طور پر نیٹو کو استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 2010 کی دہائی کے اوائل سے امریکا چین کے خلاف اپنی روک تھام کی کوششوں کو بڑھا رہا ہے، جس میں یکطرفہ تجارتی اقدامات، ٹیکنالوجی،
سرمایہ کاری اور مالیاتی رکاوٹیں، اور اوکس،جیسے نئے فوجی اتحاد شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ یکطرفہ اور اشتعال انگیز کارروائیاں ہیں
جو خطرناک طور پر امریکہ اور چین کے درمیان تنا کو بڑھا رہی ہیں۔ امریکہ کا ہدف چین کو کمزور کرنا اور چین کے خلاف اتحاد کو متحرک کرنا ہے جو کہ امریکا کی ایک بہت خطرناک غلطی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا میں امن کی ضرورت ہے جس میں جنگ کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال نہ کیا جائے اور ایک ایسی دنیا جس میں تمام ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر کی پابندی کریں۔