اسلام آباد (این این آئی)کریڈٹ کارڈ سے ادائیگیوں پر ایک فیصد ٹیکس لگ جائے گا، نان فائلرز کو کریڈٹ کارڈ کے استعمال پر 2 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔ جمعہ کو بجٹ میں انکم ٹیکس کے سلیبس کم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے، انکم ٹیکس سلیبس 12 کے بجائے 7 ہوسکتے ہیں،
سالانہ 10 لاکھ روپے سے زائد کی آمدن پرٹیکس بڑھ جائے گا۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آن لائن اور سوشل میڈیا سے آمدن پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ انکم ٹیکس میں دی گئی مراعات کم کرنے اور انٹرنیشنل سفرکیلئے بزنس کلاس پر4 گنا ٹیکس بڑھانے کی تجویزپیش کی گئی ہے۔ایک ماہ میں10 ہزار ڈالر سے زائد اور ایک سال میں ایک لاکھ سے زائد ڈالرخریدنے پر پابندی کی تجویز دی گئی ہے۔کابینہ اور سرکاری اہلکاروں کی پیٹرول کی حد کو 40 فیصد کم کر نے کا فیصلہ کرلیا گیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی بجٹ تقریر کے مسودہ کے مطابق کابینہ اور سرکاری اہلکاروں کی پیٹرول کی حد کو 40 فیصد کم کیا جائے گا۔بجٹ تقریر مسودہ کے مطابق حکومتی خرچ پر لازمی بیرونی دوروں کے علاوہ تمام دوروں پر پابندی ہوگی ، پینشن فنڈ قائم کیا جارہا ہے جس کیلئے رقم جاری کردی گئی ہے۔پینشن کی مد میں بجٹ میں 530 ارب روپے کا تخمینہ ہے، آئندہ مالی سال گروتھ کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا ہے
، جی ڈی پی کو 67 کھرب سے بڑھا کر 78.3 کھرب تک پہنچایا جائے گا۔بجٹ تقریر مسودہ میں بتایا گیا کہ مہنگائی کی شرح 11.5 فیصد پر لائی جائے گی، ٹیکس کی شرح جی ڈی پی کے 9.2 فیصد لے جائی جائیگی، مجموعی خسارہ 8.6 فیصد ہے، اس کو کم کرکے 4.9 فیصد پر لایا جائے گا
۔بجٹ مسودہ میں مجموعی پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا منفی 2.4فیصد ہے، بہتر کرکے 0.9 فیصد پر لایا جائے گا، رواں مالی سال درآمدات 76 ارب ڈالر کی متوقع ہیں۔بجٹ تقریر مسودہ میں کہا گیا کہ درآمدات 35 ارب ڈالر تک بڑھانے کے اقدامات کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال ترسیلات زر 33.2 ارب ڈالر بڑھنے کی توقع ہے،
رواں سال جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 8.6 فیصد ہے۔بجٹ میں اگلے سال جی ڈی پی میں ٹیسکز کی شرح 4.9 فیصد تک لائی جائے گی، مجموعی پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا منفی 2.4 فیصد ہے، اگلے سال مجموعی پرائمری بلینس کو مثبت 0.9 فیصد تک لایا جائے گا۔
رواں سال ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 6 ہزار ارب روپے ہوں گی، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں صوبوں کا حصہ 3501 ارب روپے رہا، آئندہ مالی سال درآمدات میں کمی لاکر 70 ارب تک لائی جائیں گی۔بجٹ تقریر مسودہ کے مطابق اگلے سال ٹیکس وصولیوں میں صوبوں کا حصہ 4100 ارب روپے ہوگا، وفاقی حکومت کی نیٹ آمدن 4904 ارب روپے ہوگی،
نان ٹیکس ریونیو 2 ہزار ارب روپے ہوگا۔اگلے سال وفاقی حکومت کے کل اخراجات 9502 ارب روپے ہوں گے، اگلے مالی سال کے دوران قرض کی ادائیگی پر3950 ارب روپے خرچ ہوں گے۔بجٹ تقریر مسودہ میں بتایا گیا کہ 16 سو سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح 100 فیصد سے بڑھا کر 200 فیصد کرنے کی تجویز ہے،
الیکٹرانک انجن کی صورت قیمت کا 2 فیصد ایڈوانس ٹیکس لیے جانے کی تجویز ہے۔ بجٹ تقریر مسودہ میں کہا گیا کہ اگلے سال تنخواہ دار طبقے کیلئے ماہانہ 1 لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، انفرادی اور ایسوسی ایشن آف پرسنز پر ٹیکس چھوٹ کی بنیادی حد بڑھانے کی تجویز ہے
،اس کے علاوہ انفرادی، ایسوسی ایشن پرسنز پر ٹیکس چھوٹ کی بنیادی حد 4 لاکھ سے بڑھا کر6 لاکھ کرنیکی تجویز ہے۔نئے بجٹ میں بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ پرٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، پینشنرز بینیفٹ اکائونٹس پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ تقریر مسودہ کے مطابق شہدا کی فیملی پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، چھوٹے ریٹیلرز کیلئے فکس ٹیکس مقرر، 3 ہزار سے 10 ہزار روپے ماہانہ ہوگا، یہ ٹیکس ریٹیلر سے بجلی کے بلوں کے ساتھ وصول کیا جائے گا۔۔
وفاقی حکومت کی جانب سے 10 ہزار مزید طلبا کو بینظیر انڈر گریجویٹ اسکالر شپس دی جائیں گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ 10 ہزار مزید طلبا کو بینظیر انڈر گریجویٹ اسکالر شپس دی جائیں گی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 65 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ایچ ای سی کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 44 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ شمالی وزیرستان میں بھی یونیورسٹی بنانے کا آغاز ہوگا، ایک لاکھ لیپ ٹاپ آسان اقساط پر مہیا کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے 2018 کی فلم و کلچر پالیسی پر عمل درآمد کا آغاز کرتے ہوئے فلم کو صنعت کا درجہ دیدیا ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ 2018 کی فلم و کلچر پالیسی پر عمل درآمد کا آغاز کرتے ہوئے فلم کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے
اور ایک ارب روپے سالانہ کی لاگت سے بائنڈنگ فلم فنانس فنڈ قائم کیا جارہا ہے ،فنکاروں کیلئے میڈیکل انشورنس پالیسی شروع کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ فلم سازوں کو پانچ سال کا ٹیکس ہالی ڈے، نئے سنیما گھروں ، پروڈکشن ہاؤسز اور فلم میوزیمز کے قیام پر پانچ سال کا انکم ٹیکس اور دس سال کیلئے فلم اور ڈرامہ کی ایکسپورٹ پر ٹیکس ری بیٹ جبکہ سنیما اور پروڈیوسرز کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جارہا ہے۔