اسلام(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)آخری دیدار ہوتے ہی ضبط کے بندھن ٹوٹ گئے،عامر لیاقت کی بیٹی کی اپنے والد سےآخری ملاقات ،ہر آنکھ اشکبار ہو گئی ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈاکٹر عامر لیاقت انتقا ل کی خبر کے بعد ان کے بیٹی اپنے باپ کے دیدار کیلئےپہنچی اور والد مردہ حالت میں دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں جس کے باعث وہاں موجودہر آنکھ اشکبار ہو گئی ۔
واضح رہے کہ جناح اسپتال کی ڈاکٹر شنیلا نے کہا ہے کہ عامر لیاقت کی فیملی نے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی اہلِ خانہ کی اجازت کے بغیر پوسٹ مارٹم نہیں کیا جا سکتا۔ڈاکٹر شنیلا نے بتایا کہ عامر لیاقت کا بیٹا ملک سے باہر ہے اور بیٹے کےآنے کے بعد فیملی پوسٹ مارٹم کروانے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔ڈاکٹرعامرلیاقت کے پوسٹ مارٹم کے لیے3رکنی بورڈ قائم کیا گیا ہے پولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کی سربراہی میں بورڈ پوسٹ مارٹم کرے گا۔ذرائع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بورڈ میں 2 میل میڈیکو لیگل افسران بھی شامل ہوں گے۔ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کے حوالے سے انکی فیملی سے بھی رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے ، دو بیوں کو چھوڑ چکے جبکہ تیسری بیوی نے خلع دائر کی ہوئی ہے تاہم عامر لیاقت کے بچوں سے رابطہ کیا جارہا ہے۔دوسری جانب ایس ایس پی ایسٹ اور کرائم سین یونٹ کی ٹیم ڈاکٹر عامر لیاقت کے گھر پرموجود ہے، جہاں تفتیش جاری ہے۔دوسری جانب ممتاز ٹی وی اینکر، مقرر اور ایم این اے عامر لیاقت انتقال کرگئے، ان کی وفات پر سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔عامر لیاقت گزشتہ شب کراچی میں واقع اپنے کمرے میں بے ہوش پائے گئے،ملازمین کی اطلاع پر عامر لیاقت کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی موت کی تصدیق کردی گئی
۔ملازمین کے مطابق گذشتہ رات عامر لیاقت کے دل میں تکلیف ہورہی تھی انہیں ہسپتال جانے کا کہا تاہم انہوں نے انکار کردیا۔ڈاکٹرز کے مطابق عامر لیاقت کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا،
ان کی میت پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال بھجوادی گئی ہے۔ پولیس سرجن کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم اہل خانہ کی اجازت ملنے کے بعد پوسٹ مارٹم کرے گی
۔عامر لیاقت کی وفات پر عمران خان نے ٹوئٹر پر عامر لیاقت کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کیا۔انہوں نے لکھا کہ ہمارے ایم این اے عامر لیاقت کے انتقال کی خبر سن کر صدمہ ہوا
، میری ہمدردیاں اور دعائیں ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔خیال رہے کہ عامر لیاقت حسین نے 2018 کا الیکشن پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر لڑا تھا۔
پی ٹی آئی سے اختلافات کے باوجود انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا تھا۔