اسلام آباد( آن لائن )ممبر نیشنل اکائونٹس ڈاکٹر بہرہ ور جان نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ جولائی اور اگست کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 9.44 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، اگست کے مہینے میں سی پی آئی پر مبنی افراط زر کی شرح میں 1.64 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو ماہانہ کنزیومر پرائس انڈیکس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ اگست 2019 میں جولائی 2019 کے مقابلہ میں 2015-16 کی بنیاد پر سی پی آئی میں 1.64 فیصد اور 2017-8 کی بنیاد پر 1.38 فیصد اضافہ ریکارڈکیا گیا ہے۔ اسی طرح اگست 2018 کے مقابلہ میں 10.49 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 2007-08 کی بنیاد پر 11.63 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جولائی تا اگست 2018-19 کے مقابلہ میں افراط زر کی شرح میں 9.44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 2015-16 کے نئے بیس میں آئی ایم ایف کی سفارشات کو بھی شامل کیا گیا۔ بہرہ ور جان نے کہاکہ نئے بیس میں عالمی معیارات کو پورا کرنا تھا۔ آئی ایم ایف کے تین مشن آئی, ری بیسنگ کو جانچہ پرکھا۔ ری بیسنگ کا عمل 2017-18 میں مکمل کیا۔ ممبر پرائس نے کہاکہ چار سال کی انتھک محنت کے بعد ری بیسنگ کا عمل مکمل کیا۔ پاکستان شماریات بیورو نے مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں ۔پاکستان شماریات بیورو کے مطابق اگست میں مہنگائی جولائی کی نسبت 1.64 فی صد اضافہ ہوا۔ اگست میں اگست 2018 کی نسبت مہنگائی 10.49 فی صد بڑھی۔ مالی سال کے پہلے دو ماہ میں گزشتہ مالی سال کی نسبت 9.44 مہنگائی بڑھی۔
جولائی اگست میں گیس کے نرخ 114 فی صد سے زیادہ بڑھے۔ پیاز 59 فی صد، دال مونگ46، چینی33 اور مرغی 30 فی صد مہنگی ہوئی۔ جولائی اگست میں تعلیمی اخراجات 6.75 فی صد بڑھے۔علاج معالجہ پر اخراجات میں 11.77 فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی کی نسبت اگست میں چکن کے نرخ41 فیصد، ٹماٹر کے 37 فیصد بڑھے ہیں۔ پیاز 32 فیصد، تازہ سبزیاں 13 فیصد، انڈے 10 فیصد، آلو 6 فیصد مہنگے ہوئے ۔ کوکنگ آئل 5 فیصد، گھی 4 فیصد، موٹر فیول 4 فیصداور چینی 4 فیصد مہنگی ہوئی ۔ دال مسور دو اعشاریہ پانچ فیصد، چنے ایک اعشاریہ پانچ فیصد اور آٹا ایک فیصد مہنگا ہوا ہے۔