فیصل آباد(آن لائن) ڈائریکٹر جنرل زراعت (ریسرچ)ڈاکٹر عابد محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کپاس پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جبکہ گنے میں پانچویں اور چاول میں 11ویں نمبر پر ہے۔ ایوب ریسرچ نے شوگر کین کی 95فیصد ورائیٹز تیار کی ہیں اور سائنسدان کاشتکاروں کی سہولت کے لئے ہمہ وقت سر گرم عمل ہیں انہوں نے یہ بات شوگر کین ریسرچ انسٹیٹیوٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ میں ”کماد کی منافع بخش کاشت“کے موضوع پر منعقدہ فارمرڈے سے خطاب کرتے ہوئے
کہی بطور مہمان خصوصی صوبائی وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال صوبائی پارلیمانی سیکرٹری لالہ طاہر رندھاوا‘ڈائریکٹر جنرل زراعت(ریسرچ)ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ ڈاکٹر عابد محمود،ڈائریکٹر جنرل(زراعت)پیسٹ وارننگ سید ظفر یاب حیدر،ڈائریکٹر شوگر کین ڈاکٹر نعیم گل،ماہرامراض کماد حافظ محمد ولایت علی خاں،ڈائریکٹر زراعت چوہدری عبدالحمید،ڈپٹی ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ ڈاکٹر عامر رسول،سی ای او شوگر کین ریسرچ بورڈ ڈاکٹر شاہد افغان،محکمہ زراعت کے دیگر افسران اور گنے کے کاشتکار بڑی تعداد میں موجود تھے انہو ں نے شعبہ زراعت کی ترقی کے لئے موجودہ حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کھادوں /بیچوں‘سورج مکھی پر سبسڈی کی بدولت کسانوں کو براہ راست فائدہ ہو رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مختلف فصلوں وپھلوں کی ریسرچ کے 25۔انسٹیٹیوٹس میں سے 11فیصل آباد جبکہ دیگر مختلف بارانی اضلاع میں قائم ہیں۔۔ڈائریکٹر شوگر کین ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے ملٹی میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے گنے کے فصل کی پیداوار میں اضافہ کے اقدامات سے آگاہ کیا اور بعض مسائل کی نشاندہی کی۔انہوں نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی،پانی کی کمی،زمین کی ناہمواری گنے کی پیداوار میں کمی کی نمایاں وجوہات ہیں۔ماہر امراض کماد نے کماد کی بیماریاں اور ضرررساں کیڑوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے
بتایا کہ رتا روگ کماد کا کینسر ہے جبکہ کانگیاری سفید پتوں والی بیماری بھی گنے کی فصل پر حملہ کرتی ہے اور صحت مند بیج کی بدولت ہی ان بیماریوں پر قابا پایا جاسکتا ہے جبکہ ضرررساں کیڑوں کا بائیو لوجیکل کنٹرول بھی موجود ہے۔فارمرڈے کے دوران کاشتکاروں نے گنے کی فصل کی اوسط پیداوار،ٹیکنالوجی اور دیگر امور کے بارے میں سوال بھی کئے جن کے ماہرین نے مفصل جوابات دئیے۔