اسلام آباد (این این آئی) وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ چین اور فرانس سے مختلف شرح پر قرضے لئے ہیں،جوں جوں قرضے ادا کئے جاتے ہیں،شرح سود میں کمی آتی جاتی ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کی خزانہ کمیٹیوں کو تفیصلات سے آگاہ کیا جائے گا،ورلڈ بینک،ایشیائی ترقیاتی بینک اور سٹیٹ بینک کی رپورٹس میں مہنگائی کی شرح کے اعداد و شمار مختلف ہیں،رمضان میں رمضان پیکج اور رمضان بازار کے
اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ منگل کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دور ان حماد اظہر نے بتایاکہ چین اور فرانس سے مختلف شرح پر قرضے لئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شرح سود کیلئے مختلف عرصہ درکار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جوں جوں قرضے ادا کئے جاتے ہیں،شرح سود میں کمی آتی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ قرضے پہلے سے موجود قرضوں کی ادائیگی کیلئے لیا گیا۔انہوں نے کہاکہ آئی ڈی بی کے قرضوں کی شرح سود زیادہ ہونے کی وجہ ادائیگی کیلئے زیادہ دورانیہ کا ہونا ہے۔انہوں نے کہاکہ غربت کے خاتمے کیلئے احساس پروگرام کا آغاز کیا ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ اشیاء خورد نوش کی مہنگائی کو کنٹرول کرنیکیلئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ رمضان المبارک میں خصوصی پیکج دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک،ایشیائی ترقیاتی بینک اور سٹیٹ بینک کی رپورٹس میں مہنگائی کی شرح کے اعداد و شمار مختلف ہیں۔انہوں نے کہاکہ رمضان میں رمضان پیکج اور رمضان بازار کے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ یکم جولائی 2018 سے فروری2019 تک 27376بلین روپے کی اندرونی اور 3395 امریکی ڈالر کے بیرونی ادا کئے جانے والے قرضے ہیں۔حماد اظہر نے کہا کہ گلوبل اکنامک سولو ڈاؤن ہے، امریکا اور چین کی معیشت بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔محمد حماد اظہر نے کہاکہ ہم نے اگلے چار سال 37بلین ڈالر قرضے ادا کرنے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بیرونی قرضے/گرانٹس کی مالیت1,758ملین امریکی ڈالرز ہیں۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہاکہ اس میں 1682ملین امریکی ڈالر قرضہ جبکہ 77ملین امریکی ڈالر بطور گرانٹس شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کی خزانہ کمیٹیوں کو تفیصلات سے آگاہ کیا جائیگاحالانکہ اس سے پہلے پاکستان نے 17مرتبہ آئی ایم ایف سے رجوع کیا مگر کسی بھی وزیر خزانہ نے پارلیمنٹ کو تفصیلات سے آگاہ کرنے کی زحمت نہیں کی۔محمد حماد اظہر نے کہا کہ پچھلی حکومت کے آخری چوبیس ماہ میں
بیرونی زر ذخائر 19بلین ڈالرز سے 9بلین ڈالرز پر پہنچ گئی۔حماد اظہر نے کہا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ اس مرتبہ 20سے 30فیصد تک نیچے آئے گا۔وفاقی وزیر خسرو بختیار نے بتایاکہ مغربی روٹ حکومت کی ترجیح ہے۔انہوں نے کہاکہ 29مارچ کو300کلومیٹر کا کوئٹہ کچلاک روڈ کاافتتاح کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل سیڑوب تک سڑک دو رویہ کے بغیر سی پیک مغربی روٹ کے مقصد حاصل نہیں ہوں گے۔مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ مغربی روٹ کا معیار موٹروے اور
ہائی وے کا ہی ہو گا۔خسرو بختیار نے کہا کہ کوئٹہ سے گوادر تک تو لنک ہو گئے ہیں آئندہ مالی سال کیلئے کوئٹہ سے کراچی تک ہائی وے کا منصوبہ بھی پی ایس ڈی پی میں رکھا ہے۔مخدوم خسرو بختیار نے کہاکہ ہماری حکومت نے سی پیک کی پہلوؤں کو مزید وسعت دی ہیں۔خسرو بختیارنے کہا کہ انفراسٹرکچرز کے منصوبے رعایتی قرضوں اور گوادر ایئرپورٹ گرانٹس کے تحت بنیں گے۔مخدوم خسرو بختیار نے کہاکہ مغربی اور مشرقی کوریڈور پر سیاسی اتفاق ہے۔خسرو بختیار نے کہاکہ
موجودہ حکومت نے بلوچستان میں 300کلومیٹر کوریڈور پر کام کا آغازکر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ منصوبوں میں تاخیر اس ملک کی بد قسمتی رہی ہے،2017-18میں 343پی ایس ڈی پی سے غیر منظور شدہ منصوبے رکھے گئے۔انہوں نے کہاکہ ان منصوبوں کومکمل کرنے کیلئے دو ہزار ارب درکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پچاس اہم منصوبوں کے بارے تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے43غیر منظور شدہ منصوبوں کو ختم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ منصوبے
جن سے ایک صوبہ کو فائدہ ہو اس کو ختم کیا گیا۔وزیر مملکت علی محمد خان نے بتایاکہ پانی فراہم کرنے والے چھ برانڈز کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔علی محمد خان نے کہاکہ دو کیمیائی اور تین حیاتیاتی طور پر نقصان دہ ثابت ہوئے،وزارت نے ان برانڈز پر پابندی کیلئے متعلقہ اداروں کو احکامات دیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بوتل کے پانی والے برانڈز کے حوالے سے پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول کے سیمپلز کے مطابق چیک کرتے ہیں۔علی محمد خان نے کہاکہ مزید بھی بوتل والے برانڈز بھی
غیر محفوظ ثابت ہوں گے۔سلیم مانڈی والا نے کہاکہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے،وزارت کو برانڈز کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔اجلاس کے دور ان کم ترقیاتی علاقوں کی کمیٹی کے دورہ کیلاش،چترال کی رپورٹ ایوان میں زیر غور آئی۔ چیئر مین سینٹ کمیٹی برائے کم ترقیاتی علاقے نے کہا کہ چترال اور کیلاش سیاحت کے اعتبار سے اہم علاقہ ہے۔عثمان کاکڑ نے کہاکہ چترال رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا ضلع ہے۔انہوں نے کہاکہ لواری ٹاپ ذوالفقاربھٹو کے دور میں شروع ہوا
مگرابھی تک مکمل نہیں ہو۔انہوں نے کہاکہ چترال کے لوگوں کا کیڈٹ کالج کا مطالبہ بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کی ثقافت بے مثال ہے،لوگوں کو ثقافت کی تبدیلی کا خطرہ ہے۔انہوں نے کہاکہ بمبوریت سیلاب سے متاثر ہوا مگر این ڈی ایم اے نے کوئی پیکج نہیں دیا۔انہوں نے کہاکہ گلگت سے چترال اور چترال تا دیر تک روٹ سی پیک میں شامل ہیں مگر اس کی تعمیر ابھی تک شروع نہیں کی گئی۔محمد جاوید عباسی نے کہاکہ چترال کا زمینی راستہ چھ ماہ تک بند رہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ
راستے بند ہونے سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہاں کے لوگ اگر اپنی ثقافت سے خوش ہیں تو انہیں تحفظ دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ جس طرح نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے مذہبی رواداری کااظہار کیااس طرح کاپیغام چترال کے لوگوں تک بھی پہنچانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ انکی مذہبی آزادی کو یقینی بنائیں جائیں۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ چترال خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا ضلع ہونے کے باوجود پسماندہ ہے۔انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا کو سی پیک میں چینی ٹرکوں کو دھونے
کے سوا کوئی حصہ نہیں۔انہوں نے کہاکہ مرکز اورصوبے میں ایک ہی حکومت ہونے کے باوجود این ایف سی نہیں دیا جا رہا۔مشاہد حسین سید نے کہاکہ چترال سیاستی مقام ہونے کے علاوہ دفاعی اعتبار سے بھی اہم ہیں،اس کی اہمیت کو جانتے ہوئے چترال کوسی پیک میں شامل کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ شندور-گلگت کوریڈور سی پیک کا باقاعدہ حصہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کی ثقافت کی ترقی،مذپب کا تحفظ آئین پاکستان کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے۔سینیٹرٹ نعمان وزیرنے کہاکہ
چترال میں 110میگاواٹ کا منصوبہ شروع کیا گیا،اس سے 10میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس علاقے میں ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ رشہ کئی فی ایکڑ1کروڑ روپے زمین کی قیمت ہے۔انہوں نے کہاکہ سارا پیسہ زمین خریدنے پر لگائیں گے تو فیکٹری کہاں لگائیں گے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ چترال اور کیلاش دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ان علاقوں پر توجہ دی جائے تو پاکستان ترقی کریگا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک میں رشہ کئی کے بجائے غیر ترقیاتی علاقے کا انتخاب کیا جائے،ان کو آئین و قانون کے مطابق حق دیا جائے۔سینیٹر ثمینہ سعید نے کہاکہ بلاشبہ چترال دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے۔انہوں نے کہاکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کیلاش کا ایم پی اے منتخب ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ چترال کے لوگوں کو کچھ مذہبی جماعتوں سے خطرہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اس علاقہ کا سب سے بڑا مسئلہ سردیوں میں راستے کا بند ہونا ہے۔انہوں نے کہاکہ چترال ایئرپورٹ کو اپ گریڈ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ آغا خان فاؤنڈیشن نے چترال میں بہت کام کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کے کام سے اسماعیلی کمیونٹی کے علاوہ دیگر کمیونٹی بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ سینیٹر گیان چند نے کہاکہ اگر کیلاش کی ثقافت اور مذہب کو تحفظ دیا جائے تو دنیا میں امیج بہتر ہو گا۔وفاقی وزیرپارلیمانی امور اعظم سواتی نے کم ترقیاتی علاقوں بارے رپورٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار ایوان میں خیال کہاکہ آغا خان فاؤنڈیشن نے پوری دنیا میں انسانیت کی خدمت کررہا ہے،چترال کی صورتحال آئندہ بہتر ہو گی۔انہوں نے کہاکہ تمام اقلیتوں اور ثقافتوں کیلئے وزیر اعظم جلد پروگرام لے کر آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ سیاحتی ورثے کو محفوظ کرنا ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔انہوں نے کہاکہ پن بجلی نیٹ آئیڈل منافع صوبوں کوضرور ملے گا،چترال کے لوگ خوبصورت لوگ اور ثقافت بھی خوبصورت ہیں،تحفظ دیا جائیگا۔