پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

چیف الیکشن کمشنر کی نئی سرکاری گاڑی ،تحریک انصاف کے اہم رہنما کو ریمارکس بھاری پڑ گئے

datetime 18  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان نے پی ٹی آئی کے رہنماء فواد چوہدری کی میڈیا پر چیف الیکشن کمشنر کی نئی سرکاری گاڑی کی خرید پر حقائق کے برخلاف بیان کو قطعاً غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید اور تنبیہ کی ہے کہ کوئی بھی ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کے بارے میں یا چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں دینے سے گریز کیا جائے۔

بدھ کو اپنے بیان میں الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ سرکاری قانون و قواعد کے مطابق جب بھی کوئی سرکاری گاڑی اپنی مقررہ مدت پوری کرلیتی ہے تو اس کو ناکارہ قرار دیا جاتا ہے اور نیلام کر دی جاتی ہے اور اس کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرا کے اس کے بدلے میں دوسری گاڑی حاصل کی جاتی ہے۔ یہ قانون مروجہ ضابطوں کے مطابق تمام سرکاری گاڑیوں کے لئے رائج ہے۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ جب چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا نے 6 دسمبر 2014ء کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو اس وقت سے پہلے ہی پرانی گاڑی نیلام ہو چکی تھی جو کہ پچھلے چیف الیکشن کمشنر کے زیر استعمال تھی اور چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا کے زیر استعمال گاڑی اس مروجہ قانون کے تحت حاصل کی گئی ہے اور مقررہ وقت تک استعمال کے بعد قانون کے مطابق یہ گاڑی بھی ناکارہ قرار دے کر دوسری گاڑی حاصل کی جائے گی جو چیف الیکشن کمشنر خواہ کوئی بھی ہو، ان کے زیر استعمال ہوگی۔ مذکورہ رہنما کا بیان قطعاً غلط اور بے بنیاد ہے اور الیکشن کمیشن اس کی سختی سے تردید کرتا ہے اور تنبیہہ کی جاتی ہے کہ کوئی بھی ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کے بارے میں یا چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں دینے سے گریز کیا جائے۔ 1995ء ہی سے تمام چیف الیکشن کمشنرز صاحبان کے زیر استعمال گاڑی رہی ہے جس کی قانون کے مطابق انٹائٹل منٹ ہے۔

ایک مخصوص ٹولہ سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کا گمراہ کن پروپیگنڈا چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کے بارے میں پھیلا رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کے کسی بھی فرد کا الیکشن کمیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے لہذا اس کے خاندان کی سرکاری حیثیت میں قومی فرائض کی ادائیگی کو غلط انداز میں پیش کرنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان کے ہر شہری بشمول چیف الیکشن کمشنر کے عزیز و اقارب کو اپنا شعبہ اختیار کرنے کا آئینی حق ہے۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے الیکشن کمیشن نہ مرعوب ہوگا اور نہ ہی بلیک میل ہوگا۔

موضوعات:



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…