پیر‬‮ ، 23 جون‬‮ 2025 

بھکاری سے لکھاری بننے کی کہانی

datetime 25  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں دربدر پھرنے والے ایک بھکاری نے اپنے معمولات پر کتاب لکھ کر شہرت حاصل کی۔ کتاب کا نام ’’ My Life As A Panhandler ‘‘ ہے اور اِسے اردو میں ’فقیر کے طور پر میری زندگی’ کہا جا سکتا ہے۔ خود نوشت کے انداز میں لکھے گئے اس ناول کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔

پیرس کی سڑکوں پر مانگ تانگ کر زندگی بسر کرنے والا ایک فقیر ژاں میری رُوگول (Jean-Marie Roughol) ایک کتاب تحریر کر کے حیران کن انداز میں فرانسیسی دارالحکومت کی نمایاں شخصیات میں شامل ہوا۔ اِس کتاب کی مقبولیت کے بعد وہ پیرس کے کئی مقامی ٹیلی وژن چینلز پر انٹرویوز کے لیے مدعو کیا جا چکا ہے۔ اِس کتاب کو تحریر کرنے کے لیے وہ گھنٹوں پیرس کے مختلف پارکوں کے بینچوں پر بیٹھا کرتا تھا۔ اُس کی خواہش ہے کہ وہ اپنے ناول سے حاصل ہونے والی آمدن سے ایک اپارٹمنٹ خریدے تاکہ اُس میں کمپیوٹر پر اپنی مزید کتب تحریر کر سکے۔ وہ اب سانتا کلاز کا ہیٹ پہننے لگا ہے۔ کتاب کی اشاعت سے قبل جو رقم اُسے دی گئی، اُس سے وہ ایک سمارٹ فون خریدنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ وہ سمارٹ فون کے ذریعے فیس بک پر اپنے شائقین و قارئین کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہتا ہے۔ اُس نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ لوگ اُسے کہیں سے بھی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ فیس بک پر اُس کی چند تصاویر موجود ہیں۔ اِس کتاب کی تحریر میں سابق وزیر داخلہ اور فرانسیسی پارلیمنٹ کے اسپیکر ژاں لوئی ڈُوبرے نے روگول کو بھرپور مدد دی تھی۔ ڈُوبرے سے اُس کی ملاقات بھی اچانک ہوئی جب وہ شاپنگ کے لیے آئے تو انہوں نے اُسے اپنی سائیکل کی حفاظت کرنے کا کہا تھا۔ ڈُوبرے آج کل فرانس کی اعلیٰ ترین دستوری عدالت کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے ہی روگول کے ابتدائی مسودے کی چھان پھٹک کے ساتھ ساتھ اُس کی اصلاح کی تھی۔

فرانس کے مشہور اداکار ژاں پال بلمنڈو نے اِس فقیر کو ایک مرتبہ دس یورو بھی دیے تھے۔ اسی طرح فرانسیسی ٹیلی وژن کی مشہور شخصیت مشیل ڈرُوکر اکثر اُس کی جانب ایک یورو کا سکہ اچھالا کرتے تھے۔ کتاب کو مقبولیت حاصل ہونے کے بعد مشیل ڈرُوکر نے بھی فقیر سے مصنف بننے والے کو اپنے ٹی وی پروگرام میں مدعو کر کے انٹرویو کیا۔ اِس کتاب کی چالیس ہزار سے زائد کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں اور اِسے ’بیسٹ سیلر‘ کتابوں میں شمار کیا جانے لگا ہے۔ روگول کی عمر 48 برس ہے۔ دربدری کے ایام کی زندگی کے روز و شب کا احاطہ کرنے والے فقیر مصنف کا کہنا ہے کہ جو بھی اُس کی کتاب پڑھ لیتا ہے، وہ اُسے راستے میں دیکھ کر اُس کے ساتھ گفتگو کرنا ضرور پسند کرتا ہے۔ روگول کے مطابق ایک شخص نے اُس کے ناول کی پندرہ کاپیاں خریدی تھیں اور سرِ راہ ملنے کے بعد وہ اُسے ایک فیشن ایبل ہوٹل میں کافی پلانے کے لیے لے کر گیا تھا۔ اسی طرح ایک اور شخص سوئٹزرلینڈ سے ملکی چاکلیٹ بطور تحفہ لے کر اُسے ملنے آیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ روگول ایک پیشہ ور بھکاری ہے اور وہ ایک دن میں کھانے اور سونے کے لیے اسّی یورو کما لیتا ہے۔ وہ گزشتہ پچیس برسوں سے بھیک مانگ رہا ہے۔ وہ ایک شرابی باپ کی اولاد تھا اور اُس کی ماں نے اُسے انتہائی چھوٹی عمر میں خود سے جدا کر دیا تھا۔



کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…