جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

دنیا کی 10 با اثر ترین خواتین کی فہرست جاری‘ ایسا پاکستانی نام بھی شامل کہ جان کر حیران رہ جائیں گے

datetime 4  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)دنیا کی 10 بااثر خواتین کی فہرست جاری کی گئی ہے ، امریکی صدارتی امید وار ہیلری کلنٹن سمیت پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو جدید دنیا کی بااثر خواتین کی فہرست شامل ہو گئیں ،غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہیلری کلنٹن امریکہ کی تاریخ کی پہلی خاتون صدر بننے کے لیے مضبوط امیدوار ہیں جو دنیا جدید کی مشہور خواتین کی فہرست میں شامل ہیں ۔پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سابق وزیر اعظم سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی تھیں، جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جو بعد ازاں وہ خود اس جماعت کی سربراہ بنیں،بینظیر بھٹو 1988ء میں کسی بھی مسلم اکثریتی ملک کی پہلی خاتون سربراہ بنیں، دو مرتبہ وزارت عظمی کے منصب پر فائز رہنا ان کی غیر معمولی مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔ 2007ء میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئیں۔سری لنکا کی بندرانائیکے جدید دنیا کی پہلی خاتون سربراہ مملکت تھیں۔ انہوں نے اپنے شوہر کی جگہ سری لنکا کی وزارتِ عظمیٰ سنبھالی تھی۔ 1959ء میں اپنے شوہر کے قتل کے بعد وہ عوامی ووٹ کے ساتھ وزیراعظم بنیں،پھر ساڑھے تین دہائیوں تک سیاست میں رہنے کے بعد انہوں نے اپنی بیٹی چندریکا کماراتنگا کو بھی ملک کا صدر بنتے دیکھا۔
اندرا گاندھی بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی صاحبزادی اندرا گاندھی اپنے والد کے بعد سب سے زیادہ عرصے تک اپنے ملک کی وزیراعظم رہیں۔ اندرا گاندھی نے جہاں ملک میں ذات پات کے نظام کے خاتمے کا کام کیا ،وہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان نفرت کے ایسے بیج بھی بوئے، جس کی فصل آج تک دونوں ملک کاٹ رہے ہیں۔ 1978ء میں بدعنوانی کے الزامات پر گرفتار بھی ہوئیں، لیکن 1980ء میں ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم منتخب ہوئیں، اور 1984ء میں قتل کر دی گئیں۔ گولڈا مائرگولڈامائیر موجودہ یوکرین کے شہر کیف میں پیدا ہوئیں اور امریکا کے شہر ملواکی میں پرورش ہوئی۔ انہوں نے نوجوانی میں لیبرز ایونسٹ یوتھ موومنٹ میں شمولیت اختیار کی اور 1921ء4 میں فلسطین آ گئیں۔یہاں سے ان کے سیاسی کیریئر کا آغاز ہو،ا جہاں انہوں نے اسرائیل ریاست کے قیام میں بھی حصہ ڈالا۔ 1969ء4 میں وزیراعظم لیوی اشکول کی اچانک موت کے بعد گولڈامائر نے ریٹائرمنٹ واپس لے کر ملک کو سنبھالا۔ یوم کپور کی جنگ میں ان کے حملہ کرنے کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، یہاں تک کہ 1874ء میں انھیں استعفیٰ دینا پڑا۔ چار سال بعد ہی گولڈ امائر چل بسیں۔ارجنٹائن کی ایسا بیل مارٹینز ڈی پیرونایسا بیل مارٹینز ڈی پیرون، جو سابق صدر ہوان پیرون کی تیسری بیوی تھیں، دنیا کے کسی بھی ملک کی نائب صدر اور خاتون اول کی ذمہ داریاں انجام دی تھیں۔
صرف پانچ جماعت پاس پیرون ایک نائٹ کلب میں ڈانسر تھیں کہ جہاں ان کی پہلی بار ملاقات اپنے مستقبل کے شوہرسے ہوئی۔ وہ بعد ازاں ان کی سیکریٹری بنیں اور جب وہ صدر بنے، تو کاروبار مملکت میں ان کا ہاتھ بٹانے لگیں۔ پیرون کا دور صدارت سیاسی عدم استحکام سے عبارت تھا۔ 2007ء4 میں انہیں 30 سال بعد ایک سیاسی کارکن کی جبری گمشدگی کے معاملے میں گرفتار بھی کیا گیا۔ وسطی افریقہ کی ایلزبتھ ڈومیٹین 20 سال کی عمر میں نوآبادیاتی قبضے کے خلاف جدوجہد میں شامل ہوئیں۔ انہوں نے موومنٹ فار دی سوشل ایوولیوشن آف بلیک افریقا کے شعبہ خواتین کی قیادت کیں اور اپنی زبردست تقاریر کی وجہ سے معروف تھیں۔ 1960ء میں جب ملک کو آزادی اور تحریک آزادی کو حکومت ملی، تو انہیں وزیراعظم بنایا گیا، اس امید کے ساتھ کہ ایک خاتون کا اہم عہدے پر ہونا بین الاقوامی توجہ حاصل کرے گا، لیکن جب جین بیڈل بوکاسا نے خود کو بادشاہ بنانے کا اعلان کیا، تو ڈومیٹین نے اس کی مخالفت کی اوریوں عہدے سے محروم ہو گئیں۔ برطانیہ کی مارگریٹ تھیچر جنہیں ’’آئرن لیڈی‘‘ یعنی ’’خاتونِ آہن‘‘ کہا جاتا تھا، بیسویں صدی میں سب سے زیادہ عرصے تک برطانیہ کی وزیراعظم رہیں۔ مڈل کلاس پس منظر رکھنے والی مارگریٹ 1959ء میں پارلیمنٹ میں منتخب ہوئیں اور 1990ء میں استعفیٰ دیا۔ وہ کسی صورت میں سودے بازی نہ کرنے والے سیاسی انداز اور دلیرانہ قیادت کی وجہ سے مشہور تھیں۔ جرمن کی انجیلا مرکیل نے فزیکل کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد سیاست میں قدم رکھا اور 1989ء میں دیوار برلن گرنے کے بعد ابھرتی ہوئی جمہوری تحریک کا حصہ بنیں اور مقبولیت کی سیڑھیاں پھلانگتی ہوئی 2005ء میں چانسلر کے عہدے تک پہنچ گئیں۔
2008ء کے مالیاتی بحران سے نمٹنا ان کا بڑا کارنامہ ہے اور بلاشبہ اس وقت وہ یورپی یونین کی سب سے طاقتور اور اہم حکمران ہیں۔ برازیل کی ڈلما روزیف کی موجودہ صدر اور ملک میں اس عہدے تک پہنچنے والی پہلی خاتون روزیف کو اس وقت تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔ ایک اپرمڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے والی روزیف ایک سوشلسٹ تھیں اور 1970ء اور 1972ء کے دوران انہیں آمرانہ دور میں گرفتار کر کے سخت تشدد اور قید کا نشانہ بنایا گیا۔ رہائی کے بعد وہ دوبارہ سیاست میں آئیں، یہاں تک کہ 2011ء میں ملک کی صدر بنیں۔ تنازعات پیدا ہونے اور عدم اعتماد کا سامنا کرنے سے پہلے وہ مختلف ٹیکسوں کی سرح کم کرنے کی وجہ سے خاصی مقبول تھیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…