اسلام آباد(آئی این پی) پارلیمان کی کارکردگی اور شفافیت پر نظر رکھنے والے نجی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی ( پلڈاٹ) نے پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کی تیسرے پارلیمانی سا ل2015-16 کی کارکردگی بارے جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کی کارکردگی 68فیصد کے ساتھ سب سے بہتر رہی جبکہ بلوچستان اسمبلی 35فیصد کے ساتھ آخری نمبر پر رہی ۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں 66فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں ۔ پیر کو جاری رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی کی تیسرے پارلیما نی سال کی کاکردگی دیگر صوبوں سے بہتر رہی اور68فیصد ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی 66 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبراور بلوچستان اسمبلی آخری نمبر پر رہی ۔ رپورٹ کے مطابق سندھ اور بلوچستان اسمبلی میں ممبران کیحاضری کی شرح 34فیصد رہی ۔ خیبرپختونخوا میں 32اور پنجاب میں 13فیصد رہی۔ سندھ اسمبلی میں سب سے زیادہ پرائیویٹ ممبر بل9متعارف کرائے گئے ۔ خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں ایک ایک اور بلوچستان اسمبلی کی جانب سے کوئی۔۔۔متعارف نہیں کرایا گیا ۔ خیبرپختونخوا اسمبلی ایوان کے تمام امور کمپیوٹر کے زریعے چلانے والی ملک پہلی اسمبلی بن گئی ہے ۔ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کی سب سے کم حاضری 5فیصد رہی ، بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ ثناء اللہ زہری اور عبدالمالک بلوچ کی حاضری کی شرح 59فیصد رہی ۔ پارلیمان کے تین سالوں کے دوران بلوچستان اسمبلی قائمہ کمیٹیوں کے چند پرنسز مقرر کرنے میں ناکام رہی ۔ پنجاب اسمبلی نے سب سے زیادہ 46بل منطور کئے ۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر سندھ اسمبلی رہی جس نے 28بل پاس کئے ۔ بلوچستان اسمبلی میں 23اورکے پی اسمبلی بل پاس کئے ۔پنجاب اسمبلی اور اس کی کاروائی کا دورانیہ 193منٹ رہا ۔سندھ اسمبلی 182، خیبر پختونخواسمبلی 126اور بلوچستان کا 95گھنٹے دورانیہ رہا۔