کوئٹہ(این این آئی) سانحہ بارکھان کے خلاف جاں بحق افراد کے لواحقین اور مری قبیلے کے افراد کا لاشوں کے ہمراہ کوئٹہ میں ریڈزون کے قریب دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا ،مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ خان محمد مری کے 5 بچوں کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے،ن کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔تفصیلات کے مطابق
کوئٹہ کے ریڈزون کے باہرہ فیاض سنبل چوک پر مری قبیلے کے افراد کابارکھان میں قتل کئے گئے تین افراد کی لاشوں کے ہمراہ دھرنا دوسرے روزبھی جاری رہا ۔ بدھ کو بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ، بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر رحمت صالح بلوچ ، سول سوسائٹی، سیاسی ،سماجی تنظیموں کے وفود نے دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا گیا اور انکے مطالبات کی حمایت کی۔ اس موقع پر مری قومی اتحاد کے رہنماء جہانگیر مری کا یہ مطالبہ تھا کہ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کیخلاف مقدمہ درج کرکے انہیں وزارت سے برطرف کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں علم ہواباقی بچوں کو بھی مار دیاجائیگا،اورپھر کہاجائیگاکہ وہ بچے اس کے پاس نہیں،ہم اس معاملے میں صوبائی اور وفاقی حکومت اورسپریم کورٹ سے مدد کی اپیل کرتے ہیں،مرنیوالی خاتون نے اپنی ویڈیو میں فریاد کی تھی،اس کاابھی تک مقدمہ درج نہیں ہوا،تو اس کے قتل کا مقدمہ کیسے ہوگا۔جہانگیر مری نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، اور وزیرداخلہ کا بلایا گیا اجلاس بے نتیجہ ہے،جہانگیر مری کا کہناتھا کہ ہم بارکھان واقعہ کیخلاف قانونی طریقے سے احتجاج کررہے ہیں اور ہم انصاف اور انسانیت کیلئے لڑیں گے، اس کیلئے سپریم کورٹ اور وزیراعظم ہاوس کے سامنے بھی احتجاج کریں گے، اگرمعاملے میں پیش رفت نہ کی گئی تو آئندہ کیلائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
دوسری جانب سانحہ بارکھان کیخلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیاوکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جبکہ سانحہ بارکھان پر ضلع کچہری کے بار روم پر سیاہ جھنڈے بھی آویزاں کیا گیا ۔وکلاء کے بائیکاٹ کے باعث سائلین کو عدالتوں میں اپنے کیسز کی پیروی میں مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔