لندن (یواین پی)برطانوی سائنس دانوں نے دماغ کے کینسر میں مبتلا افراد کے علاج میں اہم پیش رفت کرلی ہے۔مینیما (منیمل انویزو امیج گائیڈڈ ایبلیشن) کے نام سے دریافت کیے گئے اس طریقہ علاج میں مقناطیسی موتیوں اورایم آر آئی اسکینر کے ذریعے کینسر زدہ خلیات کو تباہ کیا جاتا ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ کے ممتاز تحقیقی ایڈوانسڈ سائنس میں شایع ہوئی ہے۔ اس تحقیق کو یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے مرکز برائے ایڈوانسڈ بایو میڈیکل امیجنگ کی جانب سے کیا گیا۔تحقیق کی سربراہی کرنے والی یو سی ایل کی پروفیسر ریبیکا بیکر کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج میں ہم نے ایسے چوہوں کو شامل کیا جو دماغی رسولی میں مبتلا تھے۔ایم آر آئی اسکینر کی مدد سے ریسرچرزنے دو ملی میٹر کے باریک مقناطیسی دانوں کو دماغ میں رسولی کے مقام تک پہنچایا۔ اس سارے عمل کی نگرانی ایم آر آئی اسکینر کی مدد سے کی جاتی رہی۔ بعد ازاں ان مقناطیسی دانوں کو جنہیں ہم نے تھرمو سیڈز کا نام دیا ہے کو حرارت دے کر کینسر زدہ خلیات کو تباہ کیا گیا۔پروفیسر بیکر نے اس طریقہ علاج کو دماغ کے کینسر میں مبتلا مریضوں کے لیے اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طریقہ کار میں ہم دماغ میں موجود کینسر کی رسولی کو بنا کسی تکلیف اور جراحی کی پیچیدگیوں کا سامنا کیے بنا با آسانی ختم کرسکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تھیراپی کو آزمائشی طور پر چوہوں پر آزمایا گیا ہے، جس کے نتائج ہماری توقع کے مطابق سامنے آئے ہیں اور جلد ہی ہم اسے انسانوں پر استعمال کرنے کے اہل ہو سکیں گے۔