اسلام آباد، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے وابستہ صحافی وقار ستی کے خلاف راولپنڈی میں توہینِ مذہب کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔بی بی سی کے پاس موجود ایف آئی آر کی کاپی میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ وقار ستی نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے منسوب مذہبی نوعیت کی ایسی باتوں پر مبنی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی جو کہ مبینہ طور پر عمران خان نے نہیں کیں۔
تاہم وقار ستّی کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے کوئی توہین مذہب نہیں کی بلکہ اُنھوں نے عمران خان کی تقاریر کی مختلف کلپس نکال کر ایک ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھی۔اسی معاملے پر پنجاب کے وزیرِ پارلیمانی امور راجہ بشارت نے بظاہر اس مقدمے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اُنھوں نے کہا کہ ’سیاسی پوائنٹ سکورنگ‘ کے لیے ’مذہبی منافرت‘ کو ہوا دینا کسی صورت قابلِ قبول نہیں اور پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت یہ ’وبا‘ پھیلنے نہیں دے گی۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر گذشتہ کئی روز سے وقار ستی کے خلاف اور حمایت میں ٹویٹس کی جاتی رہی ہیں۔ وقار ستی کی جانب سے اب سے چند دن قبل جب ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی تب سے ہی پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے ٹوئٹر انتظامیہ سے کہا جا رہا ہے کہ وہ وقار ستی کا اکاؤنٹ بند کر دیں۔بعد میں وقار ستی نے خود بھی یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی تھی۔دوسری جانب سابق صدرمملکت آصف علی زرداری نے صحافی وقار ستی پر مقدمہ داخل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کتے ہوئے کہاہے کہ اختلاف کی بنیاد پر ایک صحافی کی زندگی سے کھیلنا قابل مذمت ہے ۔بلاول ہائوس میڈیا سیل سے جاری بیان میں سابق صدرمملکت نے کہاکہ صحافی وقار ستی نے وہ کچھ بیان کیا جو سیاستدان نے میڈیا پر کہا،کسی سیاستدان پر تنقید کو مذہب پر تنقید سے جوڑنا انتہائی خطرناک رجحان ہے ۔آصف زرداری نے کہاکہ وفاقی حکومت صحافی وقار ستی کو قانونی امداد اور تحفظ فراہم کرے ۔