اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پوسٹ میں تعیناتیوں کے خلاف دائر درخواست پر فنانس ڈویژن سے متعلقہ ریکارڈ طلب کر لیا۔ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل آصف گجر جبکہ پاکستان پوسٹ سے
وکیل چوہدری طاہر محمود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اس موقع پر پاکستان پوسٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزاروں کا پروموشن سے کوئی مسئلہ نہیں ہے،پوسٹ آفس میں پہلے سے ملازمین کی کمی ہیں ابھی نئے تعیناتیوں کے حوالے سے اشتہار چھپوایا گیا ہے،درخواست گزاروں کو نئی بھرتیوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا،پاکستان پوسٹ کو پہلے سے ملازمین کی کمی کا سامنا ہے، نئی بھرتیاں روکنے سے سب کا نقصان ہوگاجو نئی تعیناتیاں ہورہی ہیں وہ ریٹائرڈ ملازمین کی جگہ پر ہورہی ہیں۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہماری درخواست کے بعد انہوں نے یہ وزارت کو سمری بھیجی، فنانس ڈویژن کہہ چکی کہ فیڈریشن کے پاس کوئی پیسے نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ انکا سادہ سے سوال ہے کہ اگر پاکستان پوسٹ کے پاس پیسے ہیں تو ملازمین پر خرچ کیوں نہیں کرتی ،ایک طرف آپ کے پاس پرانے ملازمین ہیں اس پر آپ لگا نہیں رہے اوپر سے مزید چار ہزار لوگ لارہے ہیں ڈی جی پاکستان پوسٹ کا اپنا سٹیٹمنٹ موجود ہیں کہ ہمیں فنانس ڈیپارٹمنٹ سے فنڈز کی ضرورت نہیں عدالت نے پاکستان پوسٹ کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نئی بھرتیوں کے لیے بجٹ پہلے سے مختص ہو گیا ہے عدالت نے درخواست گزار وکیل کو انفارمیشن کمیشن سے تمام متعلقہ دستاویزات لانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی۔