کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )جامعہ کراچی میں خودکش حملے کی تفتیش میں کیس کی گھتیاں سلجھنے لگیں،سی ٹی ڈی ہاتھوں گرفتار ملزم سے تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ گرفتارملزم داد بخش کو چشم دید گواہ نے عدالت کے روبرو شناخت پریڈ میں شناخت کر لیا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ثاقب صغیر کی شائع خبر کے مطابق گزشتہ روز ملزم کی نشاندہی پر اس کے گھر واقع نہارو گوٹھ گلشن
اقبال میں تلاشی لی گئی جہاں سے انتہائی اہم شہادتوں کو قبضہ پولیس میں لیا گیا ہے۔ملزم کے گھر سے جامعہ کراچی کے الیکٹرونک نقشے، دو عدد ہینڈ گرنیڈ،ریمورٹ کنٹرول سرکٹ،بارودی وائر،سم کارڈز اور کچھ لڑکوں کے نام ملے ہیں ، ڈیٹونیٹر وغیرہ کا مقدمہ بھی ملزم کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔سی ٹی ڈی کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ گرفتار ملزمان داد بخش نے اپنا شناختی کارڈ کسی اور کی فیملی ٹری میں داخل کر کے شعیب کے نام سے بنوا رکھا تھا۔انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے بعد ملزم نے گھر سے ان تمام چیزوں کو تلف کرنا تھا تاہم واقعہ کے بعد ہونے والے چھاپوں کی وجہ سے ملزم واپس گھر جانے کے بجائے بلوچستان فرار ہو گیا۔راجہ عمر خطاب کے مطابق ملزم نے انکشاف کیا کہ خودکش حملہ آور شاری بلوچ کے شوہر ڈاکٹر ہیبتان نے اس سے یونیورسٹی کی ریکی کروائی کیونکہ ملزم ریکی کا ایکسپرٹ تھا اور واقعہ سے پہلے آنے والے جمعہ کے روز ڈاکٹر ہیبتان خود بھی پورے روٹ کی تصدیق کے لئیے یونیورسٹی گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ جس گھر میں ملزم رہ رہا تھا یہ اسکا خفیہ ٹھکانہ تھا اور وہ اکیلا یہاں رہتا تھا،اس گھر کا اس نے کسی کو بتایا ہوا نہیں تھا،یہاں کوئی آتا جاتا نہیں تھا اگر کسی سے ملنا ہوتا تو یہ باہر پارک یا کسی اور جگہ ملتا تھا،یہ گھر اسے بی ایل ایف کمانڈر خلیل بلوچ نے اپنے نیٹ ورک کے ذریعے لیکر دیا تھا،خلیل بلوچ نے عزیز اللہ عرف قمبر اور اس نے دودا اور گھمشاد کے ذریعے یہ گھر ملزم کو لیکر دیا تھا۔