اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ پی ٹی آئی نے سستی شہرت کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے 240 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے مطابق اس وقت پٹرول کی
قیمت 235 اور ڈیزل 264 روپے فی لٹر ہونی چاہیے۔مفتاح اسماعیل کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کاخمیازہ بھگتناپڑ رہاہے، گزشتہ حکومت نے پٹرول کی قیمت 30جون تک 149 روپے برقراررکھنے کا فیصلہ کیا، ایسے لوگ اقتدارمیں رہے جن کوملک کی پرواہ نہیں تھی، یہی حالات بجلی اورگیس سیکٹر میں بھی ہیں، سیاست نہیں کرناچاہتے،حقائق عوام کوبتا رہے ہیں، قیمتوں کے حوالے سے کابینہ کی کوئی منظوری نہیں ہے۔ پچھلی حکومت نے سستی شہرت کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھیں،وزیر اعظم شہباز شریف نے اوگرا کی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سفارش کومسترد کردیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 15روزمیں 35 ارب روپے حکومت نے ادا کیے ہیں، قیمتیں برقراررہیں تو 240 ارب روپے اپنی جیب سے دیناہوں گے، پٹرول کی قیمتیں برقراررکھنے پر 30 ارب کااضافی قرض لیناپڑتاہے، عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت پٹرول پر 21 اورڈیزل پر 51 روپے حکومت خودادا کررہی ہے، ہرماہ 200 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا، اوگرا کی سفارش کے مطابق پٹرول 235 اور ڈیزل 264 روپے فی لٹر ہونا چاہیے، شوکت ترین آئی ایم ایف سے ان قیمتوں کا وعدہ کرکے آئے تھے۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان اس رقم کی ادائیگی کیلئے 240 ارب روپے کرے گی،اس رقم کو بجٹ میں شامل نہیں گیا، پورے پاکستان کی وفاقی حکومت 520 ارب روپے کے اخراجات کرتی ہے،یہ پوری رقم تین ماہ کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اخراجات ہیں،دنیا میں کوئی حکومت نہیں جو تیل قیمت خرید سے کم فروخت کرتا ہو،یہ ایسا غلط فیصلہ سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے حکومت کے آخری دنوں میں کیا گیا، پاکستان کی معیشت پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں، اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 21 اور ڈیزل کی 59 روپے اضافہ کی سفارش کی تھی رمضان میں یہ ممکن نہیں تھا کہ عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے، عمران خان کا شخصی فیصلہ غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے، یہ سول حکومت کے اور دفاعی بجٹ کے اخراجات سے زیادہ ہے، میں یہاں سیاست کرنے نہیں بیٹھا عوام کے سامنے حقائق رکھ رہے ہیں روپے کو کمزور کرنے سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، اضافی قرض لیکر ادائیگی کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی میثاق معیشت کا آج سے آغاز ہے آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کا آغاز کریں گے دوست ممالک کے پاس بھی جائیں گے لیکن عوام اور ان سے جھوٹ نہیں بولیں گے پاکستان کی تاریخ میں پیٹرول پر ٹیکس رہا ہے،حکومت نے بجٹ میں ٹیکس رکھا تھا اور آئی ایم ایف کے ساتھ اس پر اتفاق کیا گیا تھا، آج پٹرول کی قیمت خرید 171 روپے اور ڈیزل کی قیمت 196 روپے ہے۔