اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

عوام کیلئے وہ خوشخبری آگئی جس کا انتظا ر تھا عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران کیا وعدہ پورا کردیا‎‎

datetime 17  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی) گیارہ سال بعد اسلام آباد کےمزدور اور دیہاڑی دار طبقے کو گھروں کی فراہمی کا منصوبہ مکمل ہوگیا ، وزیراعظم کل ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت رہائشی فلیٹس اورمکانات کی تقسیم کریں گے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا بے گھرافراد کو گھروں کی فراہمی کا وعدہ پورا ہونے لگا ، 11سال بعد اسلام آباد کے مزدور اور دیہاڑی دار طبقے کو

گھروں کی فراہمی کا منصوبہ مکمل کرلیا گیا ہے۔نجی ٹی وی اے آر وائی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کل ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت رہائشی فلیٹس اور مکانات کی تقسیم کریں گے ، معاون خصوصی زلفی بخاری نے 11سال سے زیرالتوارہائشی پراجیکٹ مکمل کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔نیاپاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے تحت 1000سے زائد فلیٹس اور 500 مکانات تیار کئے گئے ہیں، وزیراعظم عمران خان کل مزدورطبقے کیلئے مزید 1500 فلیٹس کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔مزدور، محنت کشوں کوپہلی بارمورگیج کی بنیادپرذاتی چھت فراہم کی جارہی ہے، منصوبےکےتحت بیواؤں،معذوروں سمیت محنت کش کوگھروں کی تقسیم کی جائے گی۔5 لاکھ روپے سے کم آمدن والے افراد کو فلیٹس،گھروں کےمالکانہ حقوق ملیں گے ، ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت 3 ہزار ورکرزنے رجسٹریشن کرائی ہے ، قرعہ اندازی کےذریعے1500ورکرزمیں فلیٹس اور گھرتقسیم کئےجائیں گے۔ ورکرز کلاس کیلئے رقم کی ادائیگی کی معمولی قسط اور آسان شرائط کوبھی یقینی بنایا گیا ، سابقہ ادوار میں حکومتی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا ، فنڈز کی عدم فراہمی کےباعث کنٹریکٹر نےمنصوبہ ادھورا چھوڑ دیا تھا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خطے میں امن کیلئے بھارت کو پہلا قدم لینا پڑے گا، مسائل ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں،بھارت کشمیریوں کو

حق رائے دہی دے، کشمیریوں کو حق رائے دہی دینا دونوں ملکوں کیلئے بہتر ہے، ہم نے افغانستان میں امن لانے کیلئے کوشش کی، بائیڈن انتظامیہ بھی سمجھتی ہے جنگ مزید نہیں چلنا چاہیے ،وہ ملک کبھی بھی محفوظ نہیں ہوسکتا جہاں چند افراد امیر اور غریبوں کا سمندر ہو،ہمارے پاس گندم کی پیداوار کا جائزہ ہی موجود نہیں تھا اور جتنے پیداواری جائزے موجود تھے وہ سب غلط نکلے،

حکومت ٹارگٹڈ سبسڈیز کا پروگرام لارہی ہے جسے عالمی سطح پر سراہا جائیگا۔اسلام آباد میں دو روزہ سیکیورٹی ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس مباحثے کی بہت ضرورت ہے کہ اصل میں قومی سلامتی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اب تک قومی سلامتی کو صرف ایک پہلو سے دیکھتے رہے ہیں کہ ہم اپنی افواج کو جتنا مضبوط کریں گے انتنا محفوظ ہوں گے تاہم اصل میں قومی سلامتی میں ایسی چیزیں مثلاً موسمیاتی تبدیلیاں بھی

شامل ہیں جو اس قبل کسی نے نہیں سوچیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 5 سے 6 سال پہلے کوئی موسمیاتی تبدیلیوں کی بات ہی نہیں کرتا تھا، لیکن ہماری آنے والی نسل کے لیے موسمیاتی تبدیلیاں ایک ایسی چیز ہے جو سب مسائل پر بھاری پڑ سکتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تجزیے موجود ہیں کہ خطرات کا شکار پاکستان کی موسمیاتی تبدیلیاں ہماری نسلوں کیلئے خوفناک چیز ہے اور مجھے فخر ہے کہ

ہماری حکومت سے اس پر اقدامات کیے لیکن اس سے قبل اسے قومی سلامتی کے تناظر میں کبھی دیکھا نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ افواج کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک معاملہ آگیا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی پوری تیاری کرنی ہے اور قومی سلامتی کے لیے یہ بھی اہم ہوگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ 11 ستمبر کے بعد ہمارا ملک جس عذاب سے گزار ہے اور جس طرح کے سیکیورٹی خطرات کا ہمیں سامنا تھا جس پر ہماری سیکیورٹی فورسز نے قربانیاں دے کر ہمیں محفوظ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دیگر

چیلنجز بھی درپیش ہیں مثلاً موسمیاتی تبدیلیاں اور ہمیں فخر ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ہماری حکومت کی کاوشوں جیسا کہ 10 ارب درخت سونامی کو تسلیم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دیگر چیلنجز بھی درپیش ہیں مثلاً موسمیاتی تبدیلیاں اور ہمیں فخر ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ہماری حکومت کی کاوشوں جیسا کہ 10 ارب درخت سونامی کو تسلیم کیا گیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ

ہم نے وہ اقدامات کیے ہیں جو دنیا میں بہت کم ممالک نے اٹھائے ہیں اور ہم ہر اس ملک کے ساتھ شامل ہوں گے جو پیرس ماحولیاتی معاہدے کے تحت اقدامات کریں گے، مجھے خوشی ہے کہ امریکی حکومت نے اپنی گزشتہ 4 سال کی پالیسی تبدیل کر کے دوبارہ ماحولیاتی معاہدے میں شمولیت اختیار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک اور بہت بڑا مسئلہ خوراک کا تحفظ ہے، جتنی تیزی سے ہماری آبادی بڑھ رہی ہے، اور اس کی وجہ سے پہلی مرتبہ ہم نے ایک سال میں 4 ملین ٹن گندم درآمد کی اور اپریل میں ہم

ایک نیا اور جامع منصوبہ لے کر آرہے ہیں کہ ہمیں پاکستان میں غذائی تحفظ کس طرح یقینی بنانا ہے کیوں کہ 2 سال کے عرصے میں ہمیں یہ احساس ہوا کہ قوم، سرکاری محکموں میں اس کی سوچ ہی موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ سوچ تو دور کی بات ہے کہ ہمارے پاس گندم کی پیداوار کا جائزہ ہی موجود نہیں تھا اور جتنے پیداواری جائزے موجود تھے وہ سب غلط نکلے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم اس

نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس معاملے پر ہمیں سب سے زیادہ زور دینا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کا غذائی تحفظ کس طرح کرنا ہے اور زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری آبادی دیگر ممالک سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ اتنی ہی اہم چیز معیشت ہے، ہماری کمزوری یہ ہے کہ روایتی طور پر ملک میں آنے والے اور ملک سے جانے والے ڈالرز میں بہت بڑا فرق رہا ہے اور یہ خسارہ براہِ راست ہماری کرنسی پر اثر انداز ہوتا ہے اور جب کرنسی متاثر ہوتی ہے تو

سب چیزیں متاثر ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے سب سے پہلے اشیائے خور و نوش مہنگی ہوجاتی ہیں، تیل، بجلی، ٹرانسپورٹ، دالوں کی درآمد، گھی، خوردنی تیل سب چیزوں کا اثر غریبوں پر پڑتا ہے اور ملک میں غربت بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ کرنا ہے جو چین نے کیا تھا کہ انہوں نے 30 سے 35 سال میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکال کر اوپر کیا ہے اور اب حالیہ حکومت نے اس بات کا جشن منایا کہ انہوں نے چین سے شدید غربت ختم کردی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چاہے کوئی

چین کو پسند کرے یا نہ کرے تاہم یہ سب سے بڑی چیز ہے جس کی تعریف کی جانی چاہیے اور یہ سب سے زیادہ سیکیورٹی دیتی ہے کسی ملک کو کہ اس کا ہر شہری سمجھے کہ حکومت ہماری بھی فکر کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی کا مطلب یہ ہے کہ ایک قوم کا کھڑا ہونا جس کا اس بات پر یقین ہو کہ اس ملک کو بچانے میں ہمارا مفاد ہے اس لیے ہماری معیشت اور اشرافیہ کا نظام کہ جس میں

چند ایلیٹس کو تحفظ ملا ہے یہ سب سے بڑا پیراڈائم شفٹ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لہے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہمارے ملک میں 25 فیصد آبادی شدید غریب اور 25 فیصد وہ ہے جو ذرا سا دباؤ پڑنے پر خطِ غربت کے نیچے چلی جاتی ہے اور انہیں اوپر لانے کیلئے تخفیف غربت کا احساس پروگرام ہے جس میں کچھ چیزیں چین سے بھی لی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب حکومت ٹارگٹڈ سبسڈیز کا

پروگرام لارہی ہے جسے عالمی سطح پر سراہا جائے گا جس میں ہماری کوشش یہ ہوگی کہ ہم نصف سے زائد آبادی کو ٹارگٹڈ سبسڈیز دیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت سبسڈیز سب کے لیے ہیں، گندم کے لیے میں بھی اتنی رقم دے رہا ہے جتنا ایک غریب شخص ادا کررہا ہے تاہم اس میں بہت کام کرنا ہے کہ کس طرح ہر گھر کو گندم اور گھی پر سبسڈی دیں، کسانوں کو کھاد پر سبسڈی کیسے ہیں، یہ ایک انقلاب ہوگا جس کا مقصد لوگوں کو اوپر اٹھانا ہے۔



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…